ایکواڈور میں دو نئے گوشت خور پودے دریافت
ایکواڈور: بین الاقوامی ماہرین نے پچر پلانٹ کی طرح دو نئے پودے دریافت کیے ہیں جو کیڑے مکوڑوں کو لبھا کر انہیں نوالہ بناتے ہیں۔ اس طرح گوشت خور پودوں کی تعداد 115 ہوگئی ہے۔
ایکواڈور، جرمنی اور امریکی ماہرین نے مشترکہ طورپر دو نئے پودے دریافت کیے ہیں جن کے کنارے پر چھوٹی مکھیاں اور حشرات چپک کر اندر چلے جاتے ہیں اور وہ انہیں نوالہ بنا لیتے ہیں۔ یہ نئے پودے بٹرورٹس قسم کے پودے سے تعلق رکھتے ہیں اور جینس پینگیوکیولا سے تعلق رکھتے ہیں۔
پھولدار پودے کیڑے مکوڑوں کو چٹ کر کے تیزی سے ہضم کرجاتے ہیں۔ یہ پودے ایکواڈور سے لے کر اینڈس کی پہاڑیوں پر پائے جاتے ہیں اور پیرو کی سرحد پر بھی اسے دیکھا جاسکتا ہے۔ تاہم اب تک ماہرین کی توجہ اس جانب نہیں گئی تھی۔
یہ ہمہ گیر گوشت خور پودے ہیں جو چھوٹے حشرات کو نشانہ بناتے ہیں اور ان سے غذائیت چوس لیتے ہیں۔ ان میں سے ایک کا نام Pinguicula jimburensis اور دوسرے کا نام Pinguicula ombrophila رکھا گیا ہے۔ ایک پودا 3400 میٹر بلندی پر ایک عمودی چٹان کے پاس دکھائی دیا ہے اور دوسرا پودا اس جگہ 2900 میٹر بلندی پر دریافت ہوا ہے۔