کھیل و کھلاڑی

ہوم سیریز ؛اسپانسرز میں ایک ’’نیوز ویب سائٹ‘‘ کی واپسی

کراچی: پی سی بی نے ایک ہی دن بعد فیصلہ بدل دیا جب کہ نیوزی لینڈ سے ہوم سیریز کے اسپانسرز میں ایک ’’نیوز ویب سائٹ‘‘ کی واپسی ہو گئی۔

بھارت میں مکمل پابندی پر جوئے کی ویب سائٹس نے نام میں معمولی تبدیلی کر کے کچھ عرصے قبل پاکستان میں ’’سروگیٹ ایڈورٹائزنگ‘‘ شروع کی تھی، پی سی بی نے ہمیشہ انھیں نیوز سائٹس ہی قرار دیا، البتہ معاملہ اس وقت سنگین رخ اختیار کر گیا جب گزشتہ دنوں پی ایس ایل کے اختتامی مراحل میں ملتان سلطانز کی قیادت کرنے والے محمد رضوان نے ایسی ہی ایک سائٹ کا شرٹ پر موجود لوگو ٹیپ سے چھپا دیا۔

سوشل میڈیا پر بھی کافی شور مچا جس کے بعد بورڈ نے فی الحال ایسی ویب سائٹس سے معاہدہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

حال ہی میں نیوزی لینڈ سے ہوم سیریز کے اسپانسرز کی جو فہرست سوشل میڈیا پر جاری ہوئی اس میں کوئی ایسی ’’نیوز ویب سائٹ‘‘ شامل نہیں تھی، البتہ اب ’’ڈافا نیوز‘‘ کی واپسی ہو گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بورڈ ’’سیروگیٹ ایڈورٹائزنگ‘‘ سے دامن بچانے لگا

اس حوالے سے رابطے پر پی سی بی ذرائع نے بتایا کہ ’’سروگیٹ ایڈورٹائزنگ‘‘ کے خلاف ہم موقف پر قائم ہیں، ہم سے بہت سے کمپنیز سے رابطہ کیا لیکن سب کو انکار کر دیا، البتہ حقوق کی حامل کمپنی کا ’’ڈافا نیوز‘‘ سے معاہدہ ہے، اگر وہ اس سے پیچھے ہٹی تو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا، اس لیے صرف ایک ہی کمپنی کو مجبوراً اجازت دینا پڑی ہے،اس سوال پر کہ اگر سیریز کے موقع پر محمد رضوان یا کسی اور کھلاڑی نے احتجاج کیا تو بورڈ کیا کرے گا؟

ذرائع نے جواب دیا کہ رضوان و دیگر کو شرٹ پر لوگو لگانے پر اعتراض ہے جو ویسے بھی نہیں لگنا تھا لہذا ہم نہیں سمجھتے کہ کوئی پلیئر مسئلہ  پیدا کرے گا۔

مزید پڑھیں: پی ایس ایل8؛ کون کون سی فرنچائزز نے بیٹنگ کمپنیز سے معاہدے کررکھے ہیں؟

دلچسپ بات یہ ہے کہ ہفتے کو فیس بک پر پی سی بی نے جو پہلے کور فوٹو لگائی اس میں ’’ڈافا نیوز‘‘ کا تذکرہ نہیں تھا لیکن چند گھنٹوں بعد مذکورہ کمپنی کا لوگو لگا کر تبدیلی کی گئی،ٹویٹر پر اب بھی تین روز قبل کی پوسٹ موجود ہے جس کے اسپانسرز میں کوئی ’’نیوز ویب سائٹ‘‘ شامل نہیں ہے۔

یاد رہے کہ انگلینڈ و دیگر ممالک جہاں جوا قانونی ہے وہاں ’’ڈافا بیٹس‘‘ کے نام سے ایک جوئے کی کمپنی کرکٹ میں اسپانسر شپ کرتی ہے، حیران کن طور پر اس کا لوگو ہوبہو ’’ڈافا نیوز‘‘ جیسا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button