چین میں فنڈز کی قلت؛ معمر شہری مفت طبی سہولیات سے محروم
بیجنگ: چین نے فنڈز میں کمی کے باعث معمر شہریوں کو فراہم کی جانے والی مفت علاج معالجے کی سہولت نصف سے بھی کم کردی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین میں ریٹائرڈ شہریوں کی طبی سہولیات میں کمی کردی گئی جس کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی تحریک “گرے ہیئر موومنٹ” کا آغاز ہوگیا۔
کووڈ کی سخت پابندیوں کے خلاف گزشتہ برس نومبر میں ہونے والے احتجاج کے بعد اب چین کو ایک اور ملک گیر احتجاجی تحریک “گرے ہیئر موومنٹ” کا سامنا ہے۔
ہیلتھ انشورنس کے ذریعے بزرگ شہریوں کو ماہانہ بنیاد پر علاج و معالجے کے لیے فراہم کی جانے والی ادائیگیوں میں بڑی کٹوتیوں کے خلاف ہزاروں بزرگ جنوری سے سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
ہیلتھ انشورنس کی ادائیگیوں میں کمی کے ساتھ ساتھ چینی حکومت ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے کا بھی ارادہ رکھتی ہے جس کا مقصد پبلک میڈیکل انشورنس فنڈز میں خسارے کو پورا کرنا ہے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پبلک انشورنس فنڈز گزشتہ 3 برسوں میں بڑے پیمانے پر جانچ، صفر کووڈ پالیسی، لازمی قرنطینہ اور دیگر وبائی امراض کے کنٹرول کی ادائیگی کے بعد ختم ہو گئے ہیں۔
چین کے 31 میں سے 17 صوبوں نے کورونا سے لڑنے پر بڑی رقم خرچ کرنے کا انکشاف کیا ہے تاہم اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ چین نے اپنی سخت صفر کووڈ پالیسی کو برقرار رکھنے پر مجموعی طور پر کتنا خرچ کیا اور یہ رقم کہاں سے آئی ہے۔
صفر کووڈ پالیسی میں اخراجات کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ چین کے سب سے امیر صوبے گوانگ ڈونگ نے 2022 میں 711 بلین یوآن ویکسینیشن اور ٹیسٹنگ وغیرہ پر خرچ کیے جب کہ ژی جیانگ اور بیجنگ نے بالترتیب 43.5 بلین یوآن اور 30 بلین یوآن خرچ کیے۔