گلستان جوہرکے سابق ایس ایچ او، 15 اہلکاروں کیخلاف دہشتگردی، اقدام قتل کا مقدمہ درج
کراچی کے علاقے گلستان جوہر کے تھانے کے سابق ایس ایچ اور15 اہلکاروں کے خلاف دہشتگردی اور اقدام قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔
گلستان جوہر پولیس نے منگل اور بدھ کی درمیانی شب قادر بخش راجپر ایڈوکیٹ کی مدعیت میں سابق ایس ایچ او گلستان جوہر انسپکٹر راجا تنویر سمیت دیگر15 سے زائد اہلکاروں کے خلاف اقدام قتل ، دہشت گردی سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا۔
مقدمہ کے اندراج سے قبل ایس ایس پی ایسٹ کے حکم پر ایس ایچ او گلستان جوہر انسپکٹر راجا تنویر کو ان کے عہدے سے معطل کر کے ان کی ایک درجہ تنزلی کر دی گئی تھی۔ کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر عامر وڑائچ نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ منگل کی شب تقریبا 8 بجے قادر بخش ایڈوکیٹ اپنے ایک کلائنٹ کی گاڑی کے عدالت سے رلیز آرڈر لیکر گلستان جوہر تھانے میں انویسٹی گیشن انچارج کے افس پہنچے تاہم ایس ایچ او انسپکٹر راجہ تنویر نے ان کے گاڑی چھوڑنے سے انکار کر دیا جس پر دونوں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس نے قادر بخش ایڈوکیٹ کے ساتھ نہ صرف بدتمیزی کی بلکہ انہیں تشدد کا بھی نشانہ بنایا اور لاک اپ کر دیا۔ پولیس نے تھانے آنے والے 4 سے 5 وکلا کو بھی تشدد کیا۔ زخمی وکلا مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
درخواست گزار کا مزید کہنا تھا کہ تقریباً 8 بجے وہ اور دیگر وکلا تھانے احتجاج کرنے گلستان جوہر تھانے پہنچے تو پولیس نے ان پر آنسو گیس کے شیل برسائے اور ہوائی فائرنگ کی بعد ازاں وکلا کے دھرنا دینے پر آئی جی سندھ کے حکم پر ایس ایس پی گلستان جوہر ، ایس پی گلشن اقبال اور ڈی ایس پی گلستان جوہر تھانے پہنچ گئے اور وکلا کے ساتھ مذاکرات کیے۔
مزید پڑھیں: گلستان جوہرمیں وکلا پولیس میں تصادم کا معاملہ، ایس ایچ او معطل
ابتدائی طور پر ایس ایس پی نے ان کے تین میں سے دو مطالبات ایس ایچ او کو عہدے سے ہٹا کر معطل اور ایک درجہ تنزلی کرنے کے منظور کر لیے تھے جس پر وکلا نے اپنا احتجاج ختم کرنے سے انکار کیا تو اعلیٰ افسران کے حکم پر مقدمہ بھی درج کرنے کا مطالبہ منظور کر لیا تھا۔
ایس ایچ او گلستان جوہر راجہ تنویر کا کہنا ہے کہ ٹک ٹاکر کی گاڑی کا ریلیز آرڈر وکیل لے کر سائیڈ روم میں داخل ہوئے تو اُن کو کہا گیا کہ آپ ایس ایچ او کے دفتر میں بیٹھیں جانچ پڑتال کے بعد گاڑی حوالے کردیتے ہیں جس پر وکیل نے بدتمیزی کی اور معاملہ ہاتھا پائی تک پہنچ گیا جس کے بعد وکلاء کی بڑی تعداد نے گلستان جوہر تھانے کا گھیراؤ کیا اور پولیس پر پتھراؤ بھی کیا۔ صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے پولیس کی جانب سے ہوائی فائرنگ اور لاٹھی چارج کیا گیا۔