پی ٹی آئی رہنماؤں نے رابطہ کر کے ہلکا ہاتھ رکھنے کی درخواست کی ہے، فواد چوہدری
اسلام آباد: وفاقی وزیر فواد چوہدری نے پاکستان تحریک انصاف کی سینئر قیادت کیجانب سے رابطہ کرنے کی تصدیق کردی۔
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے نجی ہوٹل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ اسد قیصر اور علی امین گنڈا پور سے رابطہ ہوا جنہوں نے پارٹی قیادت پر ہلکا ہاتھ رکھنے کی درخواست کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان حالات میں بانی تحریک انصاف اگلے تیرہ مہینوں میں باہر نہیں آ سکتے، میں جیل سے باہر آیا تو سب سے پہلے اسد قیصر سے بات کر کے مولانا فضل الرحمان سے رابطے کی سفارش کی، موجودہ پی ٹی آئی کی یہ حکمت عملی ہے کہ وکیل کے ذریعے عدالت سے رجوع کریں تو کیس لڑیں ایسے تو بانی کبھی باہر نہیں آ سکتے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ قیادت کو 9 فروری کو ہی احتجاج کرنا چاہیے تھا، شبلی فراز نے کہا تھا کہ پارلیمنٹ میں آواز اٹھانی چاہیے، پارلیمنٹ میں تو آپ کو جانے ہی نہیں دیا جا رہا تو پارلیمنٹ میں جنگ کیسے لڑیں گے؟ احتجاج کی کال دی جائے تو اس میں چار وکیل ہوتے ہیں باقی بیس سے پچیس کارکن ، ایسے ہوتا ہے احتجاج ؟
فواد چوہدری نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان ، جماعت اسلامی ، پی ٹی آئی ، جی ڈی اے انہیں اکھٹا ہونا پڑے گا، میری حافظ نعیم سے بھی تفصیلی ملاقات ہوئی ہے، اپوزیشن کی تمام جماعتیں متحد ہونا چاہتی ہیں، اس اتحاد کو قائم کرنے کیلیے خیبرپختونخوا میں اسپیکر جبکہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کا عہدہ جے یو آئی کو دینا چاہیے جبکہ سندھ میں جی ڈی اے کو نمائندگی دی جانی چاہیے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ بانی چیئرمین کے بعد ہر بندہ برابر ہے اور تحریک انصاف کی موجودہ قیادت میں اس وقت غیر سیاسی لوگ ہیں اسلیے سیاسی ٹیم نظر نہیں آرہی، اگر بانی تحریک انصاف یہ لڑائی ہار گئے تو پھر ملک کا اللہ ہی حافظ ہے کیونکہ وہ یہ لڑائی اپنے لیے لڑ رہے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ جو لوگ بانی تحریک انصاف سے مل رہے ہیں وہ کسی پوزیشن میں نہیں کہ کوئی انفارمیشن دے سکیں، شبلی فراز میرا اچھا دوست لیکن وہ سیاست میں اتنا عبور نہیں رکھتے جو رکھنا چاہیے، میری بات علی امین گنڈاپور اور دیگر سیاسی لوگوں سے ہوتی رہتی ہے ، احتجاج سے غریب لوگوں کو تکلیف ہو گی اور غریب ہی گرفتار ہوگا۔
فواد چوہدری نے مشورہ دیا کہ تحریک انصاف احتجاج کی بجائے سینیٹ و قومی اسمبلی میں احتجاجی کیمپ لگائیں، اگر جلسے اور مظاہرے کیے گئے تو پھر غریب کارکن گرفتار اور متاثر ہوگا، بے نظیر بھٹو نے 17 لوگوں کے ساتھ اس وقت کی حکومت کو چکرا کر رکھ دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ شیخ رشید کے ساتھ موجودہ قیادت نے بہت زیادتی کی اور بانی تحریک انصاف کو شیخ رشید بارے میں غلط اطلاعات دی گئیں۔ فواد چوہدری نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی کو میں نے مشورہ دیا تھا کہ اپنی نئی پارٹی کا نام مسلم لیگ رکھیں کیونکہ یہ بات طے ہے کہ ن لیگ آنے والے وقتوں میں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گی اور اس وقت مسلم لیگ ن کے اندر کافی دھڑے بن چکے ہیں، اس وقت اُن کا ٹارگٹ اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے پی ٹی آئی کو ختم کرنے کا ہے اور پھر وہ مستقبل کا دیکھیں گے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ہم نے جو قربانیاں دیں، اُس وقت شبلی فراز ، روف حسن و دیگر تو اپنے گھروں میں تھے۔ جس کو پارٹی چھوڑنے کا نہیں کہا گیا وہ گھروں میں تھے، بیرسٹر گوہر شریف انسان ہیں سیاست میں ان کا کوئی رول نہیں ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ فوج ہمارا اپنا ادارہ ہے ہم کبھی لڑنے اور اسے کمزور کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے ، آپ لوگ کیسے حکومت اور اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کرنے کا کہہ رہے ہیں؟۔
فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں اس حکومت کو آئین اور قانون کی کوئی پرواہ نہیں ہے، سیاسی اور اخلاقی لحاظ سے حکومت ہار گئی ہے، بانی تحریک انصاف تو 8 فروری کے الیکشن میں جیت گیا اور موجودہ حکومت ہار گئیہے، اخلاقی جواز ہوتا تو ہارے ہوئے لوگ حکومت نہ بناتے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ بندوق ہم اٹھا نہیں سکتے اور وہ لوگ کہہ رہے ہیں زبردستی ہم حکومت تو لے نہیں سکتے۔
شیئر