متحدہ عرب امارات میں احتجاج کرنے والے بنگلہ دیشی مشکل میں پھنس گئے
دبئی: متحدہ عرب امارات میں اپنے ملک کی حکومت کے خلاف مظاہرہ کرنے والے بنگلہ دیشی بڑی مشکل میں پھنس گئے۔
متحدہ عرب امارات کی ایک عدالت نے خلیجی ریاست میں اپنے ہی ملک کی حکومت کے خلاف احتجاج کرنے والے 57 بنگلہ دیشیوں کو طویل قید کی سزا سنائی ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق متحدہ عرب امارات کی مختلف سڑکوں پر فسادات بھڑکانے کے الزام میں تین بنگلہ دیشی ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی گئی جبکہ 53 دیگر کو 10 سال اور ایک کو 11 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش احتجاج؛ بھارتی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کی متاثرین کو پناہ کی پیشکش
عدالت کی جانب سے مقرر کردہ وکیل دفاع نے سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اجتماعات کا کوئی مجرمانہ ارادہ نہیں تھا اور شواہد ناکافی تھے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے متحدہ عرب امارات کی جانب سے اپنی سرزمین پر محض عوامی احتجاج پر شدید ردعمل کی مذمت کی ہے۔
متحدہ عرب امارات میں مظاہرے مؤثر طور پر غیر قانونی ہیں، جہاں غیر ملکی آبادی کا تقریبا 90 فیصد ہیں. بنگلہ دیشی تارکین وطن کا تیسرا سب سے بڑا گروپ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: طلبا کی فتح؛ بنگلہ دیشی سپریم کورٹ نے کوٹا سسٹم پر عملدرآمد روکدیا
بنگلہ دیش میں سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ کے خلاف طلبہ کی قیادت میں ہونے والے مظاہروں کے دوران 150 سے زائد افراد ہلاک اور 500 گرفتار ہو چکے ہیں۔
گزشتہ روز یو اے ای میں رہائش پذیر بنگلہ دیشیوں نے حکومت کو ملک گیر کرفیو ہٹانے اور انٹرنیٹ خدمات بحال کرنے کے لئے 48 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھا۔ وہ مظاہرین کے خلاف تشدد کا الزام عائد کرنے والے عہدیداروں کے استعفے کا بھی مطالبہ کر رہے تھے