این ڈی ایم آر ایف سے کسی بھی چیلنجز کا سامنا کرنے میں مدد ملے گی، وفاقی وزیرمنصوبہ بندی
وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ این ڈی ایم آر ایف کی شراکت داری پاکستان کو کسی بھی طرح کے چیلنجز کا سامنا کرنے میں مدد کرے گی۔
اسلام آباد میں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ (این ڈی ایم اے) کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی اور اصلاحات احسن اقبال نے کہا کہ این ڈی ایم آر ایف کی شراکت داری پاکستان کو کسی بھی طرح کے چیلنجز کا سامنا کرنے میں مدد کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ان 10 ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہیں، پاکستان کاربن کے عالمی اخراج میں محض ایک فیصد سے بھی کم حصہ ڈال رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان بعض ترقی یافتہ ممالک کے غیر محتاط رویے کا نشانہ بنا ہوا ہے، دو سال قبل پاکستان نے بدترین سیلاب کا سامنا کیا جس کا تخمینہ 30 ارب ڈالر کے نقصان کی صورت میں ہوا، 2022میں عالمی اداروں اور ممالک کی جانب سے سیلاب زدگان کی بحالی کے لیے دی گئی رقم کا مجموعی طور پر7- 5فیصد گرانٹس جبکہ باقی رقوم قرض کی مد میں دی گئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جو پیسہ امدادی قرض کی صورت میں ملا وہ پاکستان کو واپس بھی کرنا ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ 2022 کی فلڈ رسپانس کمیٹی کی سربراہی کرنے کے بعد میں انتہائی ذمہ داری سے کہتا ہوں کہ ہمارے اندر موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کی صلاحیت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ2022 میں عالمی ماہرین کی جانب سے کہا گیا کہ سیلاب کے نتیجے میں متعدد وبائی امراض پھوٹیں گے، صوبائی حکومتوں اور انٹرنیشنل اداروں کی مدد سے مؤثر حکمت عملی کے نتیجے میں پاکستان بڑی تباہی سے بچ گیا۔
انہوں نے کہا کہ 2010 کے سیلاب میں دو ہزار سے زیادہ لوگوں کی اموات ہوئیں، 2022 کا سیلاب تین گنا زیادہ خطرناک تھا مگر ایک ہزار اموات ہوئیں، اگر ہم مؤثر حکمت عملی نہ اپناتے تو 6 ہزار لوگوں کی اموات ہو سکتی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ قدرتی آفات کے آگے بند نہیں باندھ سکتے مگر ان کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت اور نقصانات کو کم سے کم درجے پر رکھا جا سکتا ہے، 77 برس سے ہم ایک دائرے میں گھوم رہے ہیں، جب ہم نے 60 کی دہائی میں کراچی میں حبیب بینک بلڈنگ بنائی تو جنوبی ایشیا میں واویلا مچ گیا۔
انہوں نے کہا کہ آج ایک سوال ہر پاکستانی کے دل میں ہے کہ ہم کیوں دوسرے جنوبی ایشیائی ممالک سے پیچھے ہیں، جو ملک چار چیزیں ’’امن، استحکام، پالیسیوں کا تسلسل اور مسلسل اصلاحات ‘‘اپنائے گا وہی ترقی کی دوڑ کا اہل ہوتا ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ اپریل 2022 تک حکمران جماعت ہر الیکشن ہار رہی تھی، ہر ایم این اے ہماری جماعت کا ٹکٹ لینا چاہتا تھا، چار مہینے کی الیکشن مہم چلاتے تو ملک ڈیفالٹ کر جاتا، قوم نے کڑوی گولی کھائی اور ہم پر اعتماد کا ثبوت دیا۔
انہوں نے کہا کہ آج دنیا پاکستان کو سرمایہ کاری کے لیے محفوظ ملک کے طور پر دیکھ رہی ہے، ہواؤں کا رخ بدل رہا ہے، ان ہواؤں کا فائدہ لےکر ہم پاکستان کو آگے لے جا سکتے ہیں