لاہور ہائیکورٹ واقعہ تکلیف دہ تھا، ریاستی دہشتگردی میں بھی ایسا نہ ہوا، وزیر قانون
لاہور: وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے لاہور ہائیکورٹ واقعے کو تکلیف دہ قرار دے دیا۔
اعظم نذیر تارڑ نے لاہور میں پنجاب بار کونسل میں چیکس کی تقسیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت نے بار کونسل کے لیے ایک ارب کے فنڈز مختص کیے، تاریخ میں آج تک پنجاب حکومت نے وکلاء کے لیے اتنا بڑا پیکیج نہیں دیا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں جو حالات ہیں اور حکومتی سطح پر جیسے معاملات چل رہے ہیں آپ کو پتہ ہے، آئین و قانون کی بالادستی عدلیہ اور حکومت سمیت سب کےلیے ہونی چاہیے، عدلیہ اپنی حدود سے باہر جائے گی تو وکلا چیک کرتے ہیں، گزشتہ دنوں لاہور بار ایسوسی ایشن کے معاملے پر جو ہوا وہ بہت تکلیف دہ تھا۔
وزیر قانون نے کہا کہ نہتے وکلا سے متعلق دیے گئے احکامات بہت زیادتی تھی، لاہور ہائیکورٹ نے حکماً کہا کہ آپ دروازے بند کردیں اور کوئی وکیل اندر داخل نہیں ہوگا، یہ کام تو مارشل لا ادوار میں بھی نہیں ہوا، یہ کام تو وکلا تحریک میں بھی نہیں ہوا جب وکلا کو انتہا درجے کی ریاستی دہشت گردی کا سامنا تھا، 3 نومبر کے بعد بھی وکلا پر لاہور ہائی کورٹ کا دروازہ بند نہیں ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں وکلا اور پولیس میں جھڑپیں، لاٹھی چارج اور شیلنگ، 30 سے زائد گرفتار متعدد زخمی
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے فوری ایکشن لیتے ہوئے کہا کہ وکلا دہشت گرد نہیں بلکہ قانون کے رکھوالے ہیں، اپنے حق کے لیے احتجاج کر رہے ہیں تو یہ دہشت گردی نہیں، اسی وقت سب کو رہا کردیا گیا، آج کی میٹنگ میں یہ بات طے ہوئی ہے کہ جلسے جلوس میں کسی وکیل پر دہشتگردی کا مقدمہ درج نہیں ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بار ایسوسی ایشنز کو بھی خود احتسابی کرنا ہوگی، وکیلوں کو چاہیے کہ وہ کسی توڑ پھوڑ اور تالہ بندی کا حصہ نہ بنیں، انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ بنیں۔