سری لنکن کرکٹ کے معاملات پر آئی سی سی چوکنا
کراچی: آئی سی سی سری لنکا کرکٹ میں حکومتی مداخلت سے ناخوش ہے۔
سیاسی مداخلت کا جائزہ لینے کیلیے 3 رکنی کمیٹی قائم کردی، اس میں بھارتی بورڈ کے سیکریٹری جے شاہ کے ہمراہ صدر بی سی بی نظم الحسن اور ڈپٹی چیئرمین آئی سی سی عمران خواجہ شامل ہیں، کمیٹی کو اس معاملے کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد رپورٹ ورلڈ گورننگ باڈی کے پاس جمع کرانے کی ہدایت دی گئی ہے۔
گزشتہ دنوں سری لنکا کرکٹ کے آفیشلزنے دبئی میں آئی سی سی اجلاس میں شرکت کی تھی، ان میں صدر شامی سلوا، سی ای او ایشلے ڈی سلوا، سیکریٹری موہن ڈی سلوا اور نائب صدر ڈومیسٹک کرکٹ راوین وکرمارتنے شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ایشیاکپ؛ بائیکاٹ کی پاکستانی دھمکی بھارت کو ’’بیک فٹ‘‘ پر لے آئی
سری لنکا میں سیاسی مداخلت کی بحث اس وقت شروع ہوئی جب گزشتہ برس روشن راناسنگھے نے بطور وزیر کھیل حلف اٹھایا، انھوں نے کرکٹ بورڈ کی ذمہ داریوں میں شامل کئی فیصلے خود کیے، اس کے جواب میں سری لنکا کرکٹ نے عدالت میں اپیل دائر کرتے ہوئے حکومتی احکامات کے نفاذ کو روکنے کیلیے حکم امتناع حاصل کرلیا تھا۔
ملک میں دیگر کھیلوں کی باڈیز نے بھی وزیر کھیل کے جاری گزٹ پر تحفظات ظاہر کیے ہیں، فٹبال اور رگبی کوبھی ان کی عالمی باڈیز کی جانب سے پابندی کا سامنا رہا۔
یہ بھی پڑھیں: سوریا کمار نے کون سا ’’منفی ریکارڈ‘‘ اپنے نام کیا؟
دلچسپ بات یہ ہے کہ آئی سی سی سری لنکا کرکٹ میں حکومتی مداخلت سے ناخوش ہے،البتہ اس نے بھارت کے معاملے میں آنکھیں بند کر رکھی ہیں، بی سی سی آئی پاکستان سے میچز کا معاملہ حکومت پر چھوڑتے ہوئے طویل عرصے سے باہمی کرکٹ کھیلنے سے انکاری ہے، دونوں ٹیموں کا صرف آئی سی سی یا اے سی سی ایونٹس میں ہی مقابلہ ہوتا ہے۔