بی بی سی کے سابق نیوز اینکر پر چائلڈ پورنوگرافی کے 3 الزامات عائد
لندن: برطانوی عدالت میں بی بی سی کے سابق اینکر کے خلاف بچے سے فحش تصویریں بنوانے، رکھنے اور شیئر کرنے کے 3 جرائم کی چارج شیٹ جمع کرادی گئی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بی بی سی کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے نیوز اینکر ہیو ایڈورڈز نے 20 سال سے زائد عرصے تک پرائم ٹائم بلیٹن پیش کیا۔
نیوز اینکر پر الزام ہے کہ انھوں نے دسمبر 2020 سے اپریل 2022 کے درمیان پیسوں کے عوض بچے سے واٹس ایپ چیٹ پر اس کی نازیبا تصاویر منگوائیں اور انھیں شیئر بھی کیا۔
یہ معاملہ جولائی 2023 میں پہلی بار سامنے آیا تو بی بی سی نے انھیں معطل کر دیا گیا تھا۔ بعد ازاں 8 نومبر 2023 کو ان الزامات پر پولیس نے نیوز ینکر کو گرفتار کرلیا تھا۔
یہ الزام سامنے آنے کے بعد 62 سالہ ہیو ایڈورڈز رواں برس اپریل میں مستعفی ہوگئے تھے تاہم انھوں نے استعفے کی وجہ طبیعت کی ناسازی بتایا تھا۔
بی بی سی کے نیوز اینکر پر 26 جون کو کراؤن پراسیکیوشن سروس نے فرد جرم عائد کی تھی۔ بدھ کو انھیں لندن کی ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ عدالت میں پیش ہونے کے لیے ضمانت دی گئی ہے۔
کیس کا پس منظر
گزشتہ برس جولائی میں دی سن اخبار نے یہ ہولناک انکشاف اپنی ایک رپورٹ میں کیا تھا کہ متاثرہ لڑکے کی والدہ نے ہم سے بات کی اور بی بی سی کے نیوز اینکر پر پیسوں کا لالچ دیکر بیٹے سے فحش تصاویر بنوانے کا الزام عائد کیا ہے۔
دی سن سے گفتگو میں نوجوان کی والدہ نے دعویٰ کیا تھا کہ تین سال سے بی بی سی کے نیوز اینکر ان کے بیٹے سے بھاری رقم کے عوض فحش تصاویر بنوا رہا ہے۔ میرا بیٹا اب 20 سال کا ہوگیا ہے اور شدید ذہنی اذیت میں مبتلا ہے۔
بی بی سی نے یہ رپورٹ شائع ہوتے ہی اپنے ایک نیوز اینکر کو نوکری سے معطل کردیا تاہم شناخت ظاہر نہیں کی گئی اور نہ ہی یہ بتایا گیا کہ میزبان کو کس جرم کی پاداش میں معطل کیا گیا۔
بعد ازاں بی بی سی کے نیوز اینکر ایڈورڈز کا نام منظر عام پر آگیا تھا اور ان کی اہلیہ وکی فلائنڈ نے بتایا تھا کہ ان کے شوہر ’ذہنی مسائل سے دوچار تھے‘ اور انہیں ہسپتال میں داخل کرایا گیا ت