برطانیہ میں 75 فیصد مسلمان خود کو غیرمحفوظ سمجھتے ہیں؛ سروے
لندن: برطانیہ میں 75 فیصد مسلمانوں نے کہا ہے کہ وہ حالیہ نسلی فسادات کے بعد سے خوف زدہ ہیں اور خود کو یہاں غیر محفوظ سمجھتے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق مسلم خواتین کے نیٹ ورک کے ایک سروے میں ملک بھر میں انتہائی دائیں بازو کے فسادات کے بعد برطانیہ میں 3 چوتھائی مسلمانوں نے اپنی حفاظت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
سروے میں 16 فیصد مسلمانوں نے کہا کہ وہ حالیہ تشدد کی لہر پھوٹنے سے پہلے سے بھی خود کو یہاں ایسا ہی محسوس کرتے تھے۔
20 فیصد نے کہا کہ انہیں 30 جولائی کو ساؤتھ پورٹ سے شروع ہونے والے ہنگاموں سے بھی پہلے پُرتشدد صورت حال کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
سروے میں حصہ لینے والے 75 فیصد مسلمانوں نے کہا کہ ان حالیہ فسادات کے بعد وہ برطانیہ میں خود کو اور اپنے اہل خانہ کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں اور اپنی جان و مال کی حفاظت کے لیے تشویش میں مبتلا ہیں۔
خیال رہے کہ لندن کے مسلم میئر پاکستانی نژاد صادق خان بھی کہہ چکے ہیں کہ میئر ہونے کے باوجود وہ اپنی اور اپنی بیٹیوں کی حفاظت کے لیے فکر مند ہیں۔ انھوں نے برطانیہ میں بڑھتے ہوئے نسلی فسادات اور نفرت انگیزی پر تشویش کا اظہار بھی کیا تھا۔
یاد رہے کہ برطانیہ میں حالیہ نسلی فسادات ایک نائٹ کلب میں ہونے والے چاقو حملے کے بعد شروع ہوا تھا جس میں 3 نوجوان لڑکیاں ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئی تھیں۔
سوشل میڈیا پر پھیلائی گئی غلط معلومات نے اس حملے کو مسلم پناہ گزین سے جوڑا تھا جس کے بعد متعدد مقامات پر مساجد کو نشانہ بنایا گیا تھا اور مسلمانوں کو ہراساں کرنے کے واقعات تاحال جاری ہیں۔