پاکستان

ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کروائے جائیں، سندھ اسمبلی میں قرارداد متفقہ منظور

کراچی: سندھ اسمبلی نے ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کروانے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔

آغا سراج درانی کی زیر صدارت سندھ اسمبلی کے اجلاس میں پنجاب اور کے پی میں انتخابات مئی میں کرانے کی بجائےصوبوں اور وفاق میں ایک ہی روز انتخابات کروانے کی قرارداد متفقہ طورپرمنظورکرلی ہے۔

تحریک انصاف کے اراکین نے قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے ایوان میں احتجاج اورنعرے بازی کی،قرارداد پیش ہونے کے دوران پی ٹی آئی ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہوئے، ڈیسک بجائے، اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ،پارلیمانی لیڈر خرم شیرزمان نے قرارداد کوعدلیہ کے خلاف قراردیتے ہوئے پی ٹی آئی اراکین کے ہمراہ اسپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہوکرایوان میں نعرے بازی کی، پھر احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے باہرچلے گئے اور اجلاس کی کارروائی کا بائیکاٹ کیا ۔

ایوان میں قرارداد پیپلزپارٹی کے رکن گنھور اسران نے پیش کی جس میں کہا گیا تھا کہ پنجاب اور کے پی کے میں انتخابات کے انعقاد سے متعلق ایک عدالتی فیصلے کی وجہ سے تنازع پیدا ہوا ہے، جس میں چار معزز ججز نے سوموٹو کو برخاست کر دیاجبکہ تین معزز ججوں نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کومئی میں انتخابات کی ہدایات جاری کیں۔

قرارداد میں کہا گیا کہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے لیے 18ویں آئینی ترمیم کی روح الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بااختیار بنانا اور عام انتخابات کے وقت نگراں حکومتیں بنانا تھا، آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی وقت میں ہوں۔

قرارداد میں کہا گیا کہ ’یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے حکم کے تحت ملک بھر میں نگراں حکومتوں کی موجودگی میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی وقت میں کرائے جائیں۔

ایم کیوایم کے خواجہ اظہار الحسن نے قرارداد پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ یہ قرارداد ججز کے خلاف نہیں، سپریم کورٹ کی غیر جانبداری کے لیے ہے، پورے ملک میں انتخابات ایک ہی دن ہونے چاہیئں، یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ پنجاب میں انتخابات ہوں اورملک کے باقی حصے میں بعد میں ہوں۔ ججز کی ابزرویشن اورتین ججوں کے فیصلے سے یہ تنازع پیدا ہوا۔

انہوں نے کہا کہ عدلیہ انصاف کی سب سے بڑی عدالت ہے ،پی ٹی آئی نے کبھی عدالتوں کی معاونت نہیں کی تو نسلہ ٹاور کو بم سے اڑانے کا فیصلہ بھی آیا تھا، اس وقت پی ٹی آئی کہاں تھی ،بنی گالا کو ریگولرائز کردیا جاتا ہے ،لیکن نسلہ ٹاور کو بم سے اڑا دیا جاتا ہے۔

صوبائی وزیر جام خان شورونے کہاکہ پی ٹی آئی دور میں کوئی بات کرتا تھا اس کو اٹھا لیا جاتا تھا،ہم چاہتے ہیں پورے پاکستان میں ایک دن میں انتخابات ہوں،ہم آئین کی بالادستی چاہتے ہیں،ہم چاہتے ہیں سپریم کورٹ کے اندر سے جو آواز اٹھ رہی ہے اسے سنا جائے،ہم چاہتے ہیں آئین چلے۔

صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک کو آئین پر چلنا ہے، جو بھی آئین کی پیروی کرے گا اس کی عزت رہے گی۔آپ کیا چاہتے ہیں کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کے قتل پر ہم خاموش رہیں،پورے پاکستان کا بچہ بچہ کہتا ہے شہید ذوالفقار علی بھٹو کے قاتلوں پر لعنت، کوئی ایسے فیصلے کرے جو ملک کی بنیادیں ہلا دے ،کیا اس پر بھی خاموش رہیں۔

انہوں نے کہاکہ افتخار چوہدری نے وزیر اعظم کو نااہل کیااس کے بعد جسٹس ثاقب نثار آئے،آئین میں کہاں لکھا ہے جج ڈیم بنائے گا،ایک رکن نے غریب آدمی کو تھپڑ مارا ، ثاقب نثار نے اس رکن کوبلا کر ڈیم فنڈ میں پیسے جمع کروائے،2018 کے الیکشن میں ان کو معلوم نہیں تھا کہ یہ جیتیں گے،کسی کی بدولت آج یہ اسمبلیوں میں بیٹھے ہیں،2018 کے انتخابات میں ثاقب نثار بھی شامل تھا،پی ٹی آئی کے خلاف الیکشن لڑنے والوں کے 10 ،10 ہزار ووٹ مسترد کیے گئے،اس ملک کے سب سے بڑے چور ، گھڑی چور ، چندہ چور کو ثاقب نثار نے صادق اور امین کا ٹائٹل دیا،اس ملک میں کوئی بھی شخص صادق اور امین نہیں ہے،ثاقب نثار نے اپنے داماد کےلیے فارماسیوٹیکل کمپنیاں کو بند کیا،جسٹس گلزار نے پھر ایسے آرڈر دئیے،یہ گرا دو۔

انہوں نے کہا کہ سابق چیف جسٹس کو ان کو 1950 کا کراچی چاہیے تھا،بعد میں معلوم ہوا نسلہ ٹاور کے مالکان سے ذاتی رنجش تھی۔ اسپیکر صاحب کو چار سال سے زیادہ جیل میں ہوگئے،اتنی جلدی ضمانتیں ان کو نہیں ملیں، بی آر ٹی پر پی ٹی آئی کو اسٹے آرڈر ملے، کسی کے خلاف چوری کے شواہد ہوں لیکن کس کتاب میں لکھا ہے اس کے خلاف انکوائری نہ ہو۔عمران خان کی خاطر آئین کو بلڈوزر نہیں کیا جاسکتا ہےمعذرت کے ساتھ عمران خان کے لیے آئین کو بلڈوزر کیا جارہا ہے۔جو جج کو دھمکیاں دے اس کو ضمانتیں مل رہی ہیں عمران خان کے مطابق عدالتیں لگ رہی ہیں،ان کا لیڈر ڈسبین پہن کر عدالتوں میں جا رہا ہے،کہتے ہیں وہ ڈرتے نہیں ہیں،بنی گالا کو ثاقب نثار نے ریگولرائز کیا،اگر آئین کے مطابق ملک چلے گا ہم آپ کے ساتھ چلیں گے۔

1973ء کےآئین کی گولڈن جوبلی پر آئین بنانے والوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کی قرارداد سندھ اسمبلی میں مفتفقہ طورپر منظورکرلی گئی ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button