بین الاقوامی

پاکستانی ویب سائٹ کی جھوٹی خبر پر آئرلینڈ میں ہزاروں افراد ہالووین کیلئے جمع ہوگئے

آئرلینڈ میں ہالووین پریڈ کے لیے طرح طرح کے خوفناک کوسٹیوم پہنے اور میک اپ کے ذریعے جن یا بھوت کا روپ دھارے ہزاروں افراد جمع ہوگئے اور منتظمین کی راہ تکے رہ گئے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق آئرلینڈ کے دارالحکومت ڈبلن میں ہالووین کے تہوار پر شہریوں کے ساتھ اپنی نوعیت کا منفرد آن لائن فراڈ ہوگیا۔

ہالووین لباس میں ملبوس ہزاروں شہری پریڈ کے انتظار میں سڑکوں پر کھڑے تھے جس کے باعث دونوں اطراف ٹریفک جام ہوگیا لیکن پروگرام کے منتظمین کا دور تک اتا پتا نہیں تھا۔

یہاں تک کہ پولیس کو مداخلت کرنا پڑی اور شہریوں کو بتایا کہ یہاں کوئی ہالووین پریڈ نہیں ہورہی ہے کیوں کہ کسی نے اس مقام پر پروگرام کے لیے اجازت نامہ نہیں لیا۔

جس پر لوگ حیران اور پریشان رہ گئے۔ جلد ہی شہریوں اور پولیس کو اندازہ ہوگیا کہ انھیں آن لائن مدعو کرکے بیوقوف بنایا گیا۔

امریکی میڈیا کے مطابق پریڈ کا اعلان ’مائی اسپرٹ ہالووین‘ نامی مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی ایک ویب سائٹ سے کیا گیا تھا جو پاکستان سے ہوسٹ کی جاتی ہے۔

ویب سائٹ پر ہی اس بات کا اعلان کیا گیا کہ جمعرات کی شام 7 بجے سے 9 بجے تک ہالووین ڈے پریڈ کا انعقاد کیا گیا ہے۔

اگرچہ ویب سائٹ کی جانب سے اس جھوٹے اعلان کا سبب تو سامنے نہیں آسکا لیکن اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ ویب سائٹ کا مقصد اشتہارات سے پیسے کمانا تھا۔

ویب سائٹ کے مالک کا کہنا ہے کہ ڈبلن ہالووین پریڈ کی اطلاع کوئی دھاکا یا مذاق نہیں بلکہ ‘ایک غلطی’ ہے۔

 

ویب سائٹ کے مالک نے بی بی سی بات کرتے ہوئے کہا کہ ہالووین پریڈ کی اس سال کی فہرست میں سب ایڈیٹر نے ڈبلن کا نام بھی صرف اس بنیاد پر شائع کردیا کیوں کہ گزشتہ برس بھی یہاں ہالووین پریڈ ہوئی تھی۔

ویب سائٹ کے مالک نے مزید کہا کہ ہمیں شام کو بتایا گیا کہ اس سال ڈبلن میں ہالویون پریڈ نہیں ہورہی ہے لیکن تب تک یہ ٹک ٹاک اور انسٹاگرام پر وائرل ہوچکا تھا۔ اگر پہلے پتا چلتا تو ہم ہٹا دیتے۔

ویب سائٹ کے مالک نے مزید کہا کہ ہم انتہائی شرمندہ ہیں اور اس واقعے پر افسوس ہے کہ ہماری وجہ سے لوگوں نے اپنا وقت اور پیسا برباد کیا۔

تاہم شرکا نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ویب سائٹ نے ایسا صرف زیادہ سے زیادہ اشتہارات کے حصول کی نیت سے کیا تھا۔
خیال رہے کہ اس ویب سائٹ میں آئرلینڈ اور دیگر ممالک میں ہالووین پروگرامز کے مقام کی فہرستیں شائع کی گئی تھیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button