سیرالیون: حکومت پر قبضے کی ناکام کوشش میں شامل فوجی اہلکاروں کو طویل قید
فری ٹاؤن: مغربی افریقہ کے ملک سیرالیون کی فوجی عدالت نے گزشتہ برس نومبر میں صدر جولیاس ماڈا بائیو کی حکومت پر قبضہ کرنے کی ناکام کوشش میں کردار ادا کرنے پر 24 اہلکاروں کو طویل قید کی سزا سنادی۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق فوجی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ناکام فوجی بغاوت میں شامل اہلکاروں کو 50 سے 120 سال قید کی سزا دی جاتی ہے۔
گزشتہ برس 26 نومبر کو فوجی بغاوت کی کوشش میں شامل اہلکاروں میں سے 27 کو کورٹ مارشل کردیا گیا تھا اور اس واقعے میں مسلح افراد نے فوجی بیرکوں، دو جیلوں اور دیگر مقامات پر حملہ کردیا تھا، جس کے نتیجے میں دو ہزار 200 سے زائد قیدی رہا اور 20 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
ناکام فوجی بغاوت کیس میں رواں برس جولائی میں 11 شہریوں، پولیس اور جیل افسران کو ان کے کردار پر سزا سنائی گئی تھی۔
فوجی عدالت کے 7 رکنی بینچ نے کئی گھنٹوں کی بحث کے بعد کورٹ مارشل ہونے والے اہلکاروں کو متفقہ طور پر مجرم پایا، ان افراد پر 88 جرائم عائد کیے گئے تھے، جن میں بغاوت، قتل، دشمن کے لیے سہولت کاری اور سرکاری اثاثوں کو نقصان پہنچانا شامل تھا۔
سزا پانے والے فوجی اہلکاروں میں افسران سے سپاہی تک مختلف رینک کے عہدیدار شامل ہیں، ایک لیفٹننٹ کرنل کو بھی مجرم پایا گیا اور انہیں طویل ترین 120 سال قید سنا دی گئی ہے۔
فوجی عدالت کے جج ایڈووکیٹ مارک نگیگبا نے فیصلہ سنانے سے قبل کہا تھا کہ جب ہم سزا کے حوالے سے فیصلے پر پہنچے تو اس کا مطلب یہ تھا کہ اس طرح کے فوجی کردار کے خلاف زیروٹالرنس کا پیغام دینا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس ملک میں انتخابات کے بعد ناکام فوجی بغاوت ہوئی تھی اور صدر جولیاس ماڈا بائیو نے انتخابات میں معمولی مارجن سے کامیابی حاصل کی تھی اور دوسری مرتبہ صدر منتخب ہوگئے تھے۔
سیرالیون کی حزب اختلاف اے پی سی پارٹی نے صدر کی کامیابی کو متنازع قرار دیا تھا جبکہ چند مقامی اور بین الاقوامی مبصرین نے بھی ووٹنگ کی شفافیت پر سوال اٹھایا تھا۔