کینیڈا

’نسل پرستانہ انقلاب‘ کا خواہاں نو عمر انگریز شدت پسند عدالت میں پیش

یہودیوں اور مسلمانوں سے نفرت کرنے والے نوعمر انگریز شدت پسند کے بارے میں لندن کی عدالت کو بتایا گیا ہے کہ ’انہیں امید ہے کہ وہ اپنے نسلی نظریے کی بنا پر انقلاب برپا کر دیں گے۔‘
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق 18 سالہ میتھیو کرونجیگر پر الزام ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر زیر زمین اسلحہ ذخیرہ کرنے کا منصوبہ بنایا تھا اور تھری ڈی پرنٹر کے ذریعے آتشتیں اسلحہ بنانے کی کوشش کی۔
عدالت کو بتایا گیا کہ ملزم نے 31 اکتوبر اور 19 دسمبر 2020 کے درمیان ہتھیار تیار کرنے کے سامان کی خریداری کے لیے پیسے منتقل کیے تھے۔
مزید پڑھیں

’اسلاموفوبیا کی بیخ کنی کے لیے اقدامات ضروری‘

برطانوی گرل گائیڈنگ تنظیم کا اسلاموفوبیا کے معاملے پر معافی نامہ

کینیڈا: پاکستانی نژاد خاندان کو ٹرک کے نیچے روندنے والے پر دہشت گردی کا مقدمہ
پراسیکیوٹر الیسٹئر رچرڈسن نے عدالت کو بتایا ’وہ حکومت میں تشدد کے ذریعے تبدیلی لانا چاہتے ہیں، وہ اپنے نسلی نظریے کے ذریعے انقلاب لانا چاہتے ہیں اور اس کے مقصد کے لیے انہوں نے تھری ڈی پرنٹر کے ذریعے آتشیں اسلحہ بنانے کی کوشش کی۔‘
انتہائی دائیں بازو کے مواد کے ساتھ ساتھ میتھیو کرونجیگر نے مبینہ طور پر ایسا مواد اپ لوڈ کیا جس میں بتایا گیا تھا کہ لوگوں کو کیسے اپاہج اور قتل کیا جائے۔
ایک آن لائن گروپ میں انہوں نے لکھا کہ ’میں نہیں جانتا کہ آپ کون سی نسل پرستی رکھتے ہیں لیکن میں یہ سب کروں گا۔‘
انہوں نے مزید لکھا ’ہٹلر اور سواسٹیکا کے خواب آپ کو نیند کی آغوش میں لے جائیں۔‘
ایک اور گروپ میں میتھیو کرونگیجر کا کہنا تھا کہ ’میں اپنے ملک میں سفید فامی کو ترجیح دوں گا لیکن اگر اس پر سمجھوتہ کیا گیا تو میں الگ ہونا چاہوں گا۔‘
اس کے بعد انہوں نے ٹیلی گرام کے ایک میسجنگ گروپ، جو دہشت گردوں میں مقبول ہے، میں شمولیت اختیار کی، جس کو سپین سے بُل نامی شخص چلاتا ہے۔
الیسٹئر رچرڈسن نے عدالت کو بتایا کہ ’اس کے بعد وہاں ان کے درمیان بحث جاری رہی کہ کون سا ہنر مفید ہو گا، مثلاً الیکٹریشن یا ویلڈر۔‘

میتھیو کرونجیگر پر الزام ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر زیر زمین پناہ گاہ بنانے کی کوشش کی جس میں اسلحہ ذخیرہ کیا جانا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

’بُل کا کہنا تھا کہ ’ویلڈنگ انتہائی اہم ہنروں میں سے ہے، ویلڈر لوہے سے اسلحہ اور ہتھیار بنا سکتا ہے۔‘
پراسیکیوٹر کا مزید کہنا تھا کہ ’مدعا علیہ نے اپنی رائے دی کہ وہ مل کر اور مختلف حصوں کو جوڑ کر اپنا گولہ باردو بنانے کے قابل ہو جائیں گے۔‘
عدالت کو بتایا گیا کہ بُل نے گروپ میں پوچھا کہ یو کے ڈویژن کے لیے کون قائد کے طور پر کام کرنا چاہتا ہے کیونکہ وہاں تنظیمی تربیت اور بھرتی کی ضرورت ہے۔
الیسٹئر رچرڈسن کا کہنا تھا کہ ایک خفیہ پولیس آفیسر نے پوچھا کہ کون لیڈر بننا چاہتا ہے۔ مدعا علیہ نے فوراً جواب دیا ’مجھے لیڈر بننے پر کوئی اعتراض نہیں۔‘
بُل نے تصدیق کی کہ میتھیو کرونگیجر یو کے کے لیڈر ہیں۔
رچرڈسن نے کہا کہ ’تب ان کو بتایا گیا کہ وہ اس گروپ کے بارے میں کسی کو نہیں بتائیں گے اور اپنے فون کی سکرین پر گروپ کے میسجز کھلے نہیں چھوڑیں گے۔‘
’اس کے بعد مدعا علیہ نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے زیر زمین پناہ گاہ کی تیاری شروع کر دی ہے جس میں وہ ملنے والے آتشیں اسلحے کو رکھیں گے۔‘
جیوری کو بتایا گیا کہ میتھیو کرونگیجر نے اکتوبر 2020 کا خاکہ پوسٹ کیا اور ساتھ لکھا کہ کیسے ’انقلاب‘ لانا ہے۔

ملزم نے ٹیلی گرام پر جس گروپ میں چیٹنگ کی ایک خفیہ پولیس اہلکار بھی اس میں موجود تھا (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے گروپ کو بتایا کہ ’یہ میرا مورچے کا منصوبہ ہے، اس کوئی خاص نئی بات نہیں، میں دیواروں، چھت اور فرش میں موٹا گدا استعمال کروں گا۔‘
رچرڈ سن کے مطابق ’خفیہ پولیس اہلکار اور نو عمر لڑکے کے ہتھیاروں کی تیاری کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔‘
میتھیو کرونگیجر نے آفیسر کو بتایا کہ ’میں بہت جلد کچھ شروع نہیں کرنا چاہتا لیکن میں دو سال میں کم از کم ایک حملہ کرنا چاہتا ہوں۔‘
تاہم انہوں نے صحت جرم سے انکار کیا ہے اور الزامات کو مسترد کیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button