شدید گرمی میں بدترین لوڈ شیڈنگ، جماعت اسلامی نے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا
کراچی: شدید گرمی میں بدترین لوڈ شیڈنگ کے خلاف جماعت اسلامی نے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔
امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان اور سٹی کونسل میں پارلیمانی لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ نے شدید گرمی کے دوران کے الیکٹرک کی جانب سے کراچی میں جاری بدترین لوڈ شیڈنگ کیخلاف سندھ ہائی کورٹ میں عثمان فاروق ایڈووکیٹ کی توسط سے پٹیشن دائر کردی۔
جماعت اسلامی نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ کے الیکٹرک کو پابند کیا جائے کہ کراچی کے شہریوں کو بالخصوص ہیٹ ویوز میں بلا تعطل بجلی کی فراہمی یقینی بنائے، درخواست میں وزارت توانائی، نیپرا اور کے الیکٹرک کو فریق بنایا گیا ہے۔
جماعت اسلامی نے کے الیکٹرک کی جانب سے 71 فیصد فیڈرز کو لوڈ شیڈنگ فری قراردینے کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیکنیکل فالٹس بھی کے الیکٹرک کی ذمہ داری ہے، انہیں درست کیا جائے۔ کراچی میں اوسطاً 18 گھنٹے کی روزانہ لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے جن میں رات کے کئی گھنٹے بھی شامل ہیں۔
درخواست میں کہا گیا کہ کراچی میں درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد جارہا ہے اور ہیٹ ویوزبھی جاری ہے اس سخت موسم اور لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے سیکڑوں شہری روزانہ اسپتال لائے جا رہے ہیں، کراچی شہر قومی خزانے میں سب سے زیادہ ریونیو جمع کراتا ہے، کے الیکٹرک کی ناقص کارکردگی سے نہ صرف عام شہری بلکہ کراچی کا کاروباری طبقہ اور طالب علم بھی شدید متاثر ہو رہے ہیں۔
بعد ازاں امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شدید گرمی و ہیٹ ویوز میں کے الیکٹرک 18 گھنٹے سے زائد طویل اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کررہی ہے،حکومت اور نیپرا کی ذمہ داری ہے کہ وہ کے الیکٹرک کو پابند کرے اور لوڈ شیڈنگ سے باز رکھے۔
انہوں نے کہا کہ جمعہ 28 جون کو بدترین لوڈشیڈنگ اور پانی کے بحران کیخلاف کے الیکٹرک کی آئی بی سیز اور واٹر ہائیڈرینٹ سمیت شہر بھر میں 100 سے زائد مقامات پر مظاہرے ہوں گے۔
انہوں نے کہاکہ بجلی کے بلوں میں سپر ٹیکس، فکس ٹیکس،سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس سمیت مختلف ٹیکسز لگاکر شہریوں کو جینا مشکل کردیا ہے اورقبضہ میئر نے بھی کے الیکٹرک کو فائدہ پہنچانے کے لیے میونسپل یوٹیلٹی چارجز کوبجلی کے بلوں میں شامل کیا ہے جس کے خلاف بھی ہم نے پٹیشن دائر کی ہوئی ہے اور کل سماعت میں شریک بھی ہوں گے۔