جاپان نے ہولوگرام ٹیکنالوجی سے آراستہ نئے کرنسی نوٹ جاری کر دیے
ٹوکیو: جاپان نے 20 سالوں میں پہلی بار ہولوگرام ٹیکنالوجی سے آراستہ نئے کرنسی نوٹ کا اجراء کر دیا ہے۔
ہولوگرام ٹیکنالوجی سے مزین نئے نوٹوں کے اجراء کی افتتاحی تقریب ٹوکیو کے علاقے نیہون باشی میں واقع بینک آف جاپان(بی او جے) کے ہیڈ آفس میں منعقد کی گئی۔
اس موقع پر بی او جے کے گورنر ’’اُو اے دا کازُو او‘‘ نے کہا کہ مارکیٹ سے پرانے کرنسی نوٹ کی واپسی کے لیے بینک 16 کھرب ین یا تقریباً 9 ارب 90 کروڑ ڈالر مالیت کے نئے کرنسی نوٹ جلد از جلد گردش میں لانے کا ارادہ رکھتا ہے۔
اُو اے دا کازُو او کے مطابق مرکزی بینک نے نئے کرنسی نوٹوں کی کھیپ مالیاتی اداروں کے حوالے کر دی۔ توقع ہے کہ بہت سے مالیاتی ادارے نئے نوٹ منتخب کردہ شاخوں کو آج ہی سے فراہم کریں گے۔
دس ہزار ین کے نئے نوٹ پر ’’شیبو ساوا ایچی‘‘ کی تصویر نقش ہے۔ یہ کاروباری شخصیت بابائے جدید جاپانی معیشت کے نام سے جانی جاتی ہے۔ وہ تقریباً پانچ سو کاروباروں کے آغاز یا فروغ میں شامل تھے۔
پانچ ہزار کے نئے نوٹ پر ’’تُسودا اُمیکو‘‘ کی تصویر ہے جو حصول تعلیم کے لیے بیرون ملک جانے والی پہلی جاپانی خواتین میں شامل تھیں۔
ایک ہزار ین کے نئے نوٹ پر ’’کیتا ساتو شیبا سابُورُو‘‘ کی تصویر ہے۔ وہ ایک ماہر جرثومیات ہیں جنہوں نے تشنج کے علاج میں کامیابی حاصل کی تھی۔
جعلسازی کرنے کو مزید مشکل بنانے کے لیے نئے کرنسی نوٹوں میں جدید ترین ہولوگرام ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا۔
جاپان کی نیشنل پرنٹنگ بیورو کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر یہ پہلا موقع ہے جب کرنسی نوٹوں میں اس ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے۔