دہشت گردی کے مسائل دورہ افغانستان یا چائے کا کپ پینے سے حل نہیں ہوتے، بلاول بھٹو
دہشت گردی کے مسائل دورہ افغانستان یا چائے کا کپ پینے سے حل نہیں ہوتے، بلاول بھٹو
ویب ڈیسک پير 8 جولائی 2024
شیئرٹویٹشیئرای میلتبصرےمزید اردو خبریںجوائن واٹس ایپ چینل
فوٹو: فائل
پشاور: چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اتنے ممالک اور فوج کو افغانستان میں شکست ہوئی، دورہ افغانستان سے مسائل حل نہیں ہوتے نہ چائے کا کپ پینے سے، افغانستان اور پاکستان کے مسائل کا حل نکالنا چاہیے افغانستان کے سارے مسائل ان کے کنٹرول میں نہیں۔
بلاول بھٹو زرداری پشاور پہنچے جہاں گورنر خیبر پختون خوا نے ان کا استقبال کیا۔ بعدازاں انہوں ںے ارکان اسمبلی، پشاور پریس کلب کی کابینہ، اور مختلف شخصیات سے ملاقاتیں کیں۔ انہوں نے کہا کہ خواہش ہے کہ پریس کلب کا دورہ کروں، سندھ میں پیپلز پارٹی نے ترقیاتی کام کیے، دوسرے صوبوں کے صحافی آکر دیکھیں پیپلزپارٹی نے سندھ میں کیا کام کیے، ہم غربت کا مقابلہ کررہے ہیں ہم نے بلاسود قرضے دیے، سندھ میں عورتوں کے لیے قرضے دیے، سیلاب سے گھروں کو نقصان پہنچا اسے تعمیر کیا جارہا ہے، سیلاب سے متاثرہ گھروں کو مالکانہ حقوق دیں گے۔
بعدازاں گورنر ہاوس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ ہم نے ہمیشہ مثبت سیاست کی گالم گلوچ کی سیاست پریقین نہیں رکھتے خیبرپختونخوا میں گالم گلوچ کی سیاست ہے نفرت اور انائوں کی سیاست ہے پیپلز پارٹی خیبرپختونخوا میں تنظیم نو کرنا چاہتی ہے ہم اس صوبے میں نفرت کی سیاست کا مقابلہ مثبت سیاست سے کریں گے۔
بلاول نے کہا کہ اس صوبے میں امن و امان کے بڑے مسائل ہیں یہاں بڑی قربانیوں سے امن قائم ہو اتھا، ہم نے عوامی سپورٹ اور فورسز کی بہادری سے دہشت گردوں کو شکست دی، پختونخوا سے بلوچستان تک دہشت گردتنظیمیں سراٹھا رہی ہیں، ہم وزیراعظم کی اے پی سی میں اپنے موقف کے ساتھ شرکت کریں گے ہم مل کر مسائل کا مقابلہ کریں گےہم ہمیشہ عوام کے ساتھ اور فوج کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے ووٹوں کی وجہ سے یہ حکومت کھڑی ہے ہم سے بجٹ سے پہلے بات ہونی چاہیے تھی، وزیراعظم اور ان کی ٹیم نے ہمارے تحفظات اور ایشوز حل کریں گے، اگلے بجٹ میں پیپلز پارٹی سے پہلے مشاورت کی جائے گی۔
افغانستان کے معاملے پر انہوں ںے کہا کہ اتنے ممالک اور فوج کو افغانستان میں شکست ہوئی، دورہ افغانستان سے مسائل حل نہیں ہوتے نہ چائے کا کپ پینے سے، میں نے بطور وزیر خارجہ اپنا کردارادا کیا چین، پاکستان اور افغانستان کے مذاکرات کرائے تھے، افغانستان اور پاکستان کے مسائل کا حل نکالنا چاہیے افغانستان کے سارے مسائل ان کے کنٹرول میں نہیں۔
پیپلز پارٹی کے سوا کون دہشت گردی کے بارے میں پوچھتا ہے؟ ہمارے مطالبے پر جنرل (ر) باجوہ اور فیض حمید نے پارلیمان کو بریفنگ دی تھی، اے پی سی کے منتظرہیں تاکہ حقائق کی بنیاد پر اپنا موقف سامنے رکھیں، ہم حکومت کے ہر فیصلے پر نہ تو تنقید کرتے ہیں نہ تعریف۔
انہوں ںے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت پندرہ برس سے دہشت گردوں کی سہولت کار بنی ہوئی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ گورنر خیبرپختونخوا نے پی ایس ڈی پی میں صوبے کے منصوبے شامل کرائے، مجھے وزیراعظم بنادیں تو تین سو یونٹ مفت دیں گے، ہم نے سندھ کے بجٹ میں غرباء کے لیے مفت سولر سسٹم دینے کا منصوبہ دیا ہے، پاکستان میں جومسائل ہیں وہ حل نہیں ہوئے تاہم حکومت یہ مسائل مانتی ہے، ہم ان ڈائریکٹ ٹیکس زیادہ لیتے ہیں توغرباء پرسب سے زیادہ بوجھ پڑتاہے، بوجھ غرباء سے اشرافیہ کی طرف منتقل نہیں ہوگا تومعیشت بہترنہیں ہوگی۔
انہوں ںے کہا کہ ہم وزارتوں کے خواہش مند نہیں بلکہ پاکستانیوں کی بہتری چاہتے ہیں، امن کے معاملے میں صرف اتحادیوں سے نہیں بلکہ اپوزیشن سے بھی رائے لی جائے، ہم کب تک لاشیں اٹھاتے رہیں گے اچھے دن کب آئیں گے؟ امن و امان کی سب سے بدتر حالت خیبرپختونخوا میں ہے، دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو ہیرو بنا کر پیش کیا جاتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بجلی لوڈ شیڈنگ سب سے اہم مسئلہ ہے ہم نے اس پر واضح موقف دیا، خیبرپختونخوا میں سستی بجلی پیدا ہوتی ہے پہلا حق بھی اسی صوبے کا ہے، وفاق کو چاہیے کہ وہ چاروں صوبوں میں سولر انرجی پارک بنائے یہی توانائی کی کمی کاعلاج ہے، سندھ میں ہم سولر انرجی پارک بنارہے ہیں جس سے بجلی فراہم ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ دفاعی بجٹ پر کوئی تنقید نہیں کررہے، قیدی نمبر 804 کے خلاف کوئی کیس کرانا چاہے تو روکیں گے نہیں لیکن میں کوئی کیس نہیں کررہا، دوسروں کے خلاف مقدمات قائم کرنے کی دھمکیاں اور خود رونا دھونا لگا رکھا ہے، سب نے جیلیں بھگتیں اور کیسوں کا سامنا کیا کسی نے اتنا رونا دھونا نہیں کیا۔
بلاول نے کہا کہ مولانا صاحب جو کرنا چاہیں کریں وہ اچھے سیاست دان ہیں الیکشن سے پہلے اور بعد کے موقف کو کیا کہیں، مولانا صاحب الیکشن مہم میں الیکشن جلد کرانے کی بات کرتے تھے ہار جائیں تو ہار