عمران خان اور مولانا کے اتحاد میں حائل خلیج ختم ہونے میں وقت لگے گا، عبدالغفور حیدری
اسلام آباد:
پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے مولانا عبدالغفورحیدری نے کہا کہ حکومت کے خلاف تحریک کا آغاز کرچکے ہیں، اب ہم بیٹھیں گے اور شیڈول طے کریں گے کہ مزید کہاں جلسے کرنے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 7 ستمبر کو لاہور میں یوم الفتح منائیں گے اور14 اکتوبر کو ہمارے بڑے جلسے ہوں گے، ملک بھر میں سیمینار وغیرہ میں عوام، وکلا اور دانشور حضرات کے سامنے ہم اپنا بیانیہ رکھیں گے۔
مولانا عبدالغفورحیدری کا کہنا تھا کہ ملک کا کیا بنے گا 75 سال کے بعد بھی ہم ابھی تک وہیں کھڑے ہیں، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا (کے پی) میں عزم استحکام کے نام سے آپریشن کی لوگوں نے مخالفت کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نفرتیں بڑھ رہی ہیں اور اگر نفرتیں اسی طرح بڑھیں گی اور انتشار ہوگا تو ملک ٹوٹنے کا خطرہ ہے۔
دہشت گردی کے واقعے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سورج ڈھلتے ہی لوگ اپنے گھروں میں محصور ہوتے ہیں، طاقت کے بل بوتے پر یہ مسائل حل نہیں ہوں گے، ہم سیاسی کارکن ہیں اور تجربے سے بتا رہے ہیں کہ اب حالات ٹھیک نہیں ہیں، حکومت کی گرفت کمزور پڑ گئی ہے۔
مرکزی سیکریٹری جمعیت علمائے اسلام نے کہا کہ ہر جگہ ڈاکو دندناتے پھر رہے ہیں ان کے پاس جدید اسلحہ ہے، ان کو یہ اسلحہ کہاں سے ملتا ہے یہ ساری چیزیں قابل غور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میاں صاحب سے رابطے تھے اور ان کو ہماری وجہ سے ریلیف ملا ہے یہ قدم ان کو اٹھانا چاہیے تھا کہ ساتھ چلتے اور معاملات درست کرتے لیکن شاید ان کے بس میں بھی کچھ نہیں ہے۔
مولانا عبدالغفور حیدری کا کہنا تھا کہ بعض معاملات میں چیزیں ایسی ہیں جیسے ہم نے تحریک چلائی تو میاں صاحب اور زرداری کو فائدہ ہوا اور اب بھی اگر ہماری تحریک سے عمران خان کو فائدہ ہوتا ہے تو یہ ہمارے بس کی بات نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے رابطوں کے لیے جب پی ٹی آئی کمیٹی بے گی اور نام سامنے آئیں گے تو ہم بھی کمیٹی بنائیں گے، عمران خان اور مولانا فضل الرحمان کے اتحاد میں ایک بہت بڑی خلیج، ایک پہاڑ حائل ہے، اس کو پگھلنے میں وقت لگے گا۔
مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ اب بھی احتساب ٹھیک نہیں ہو رہا، صاف و شفاف ٹرائل ہونا چاہیے۔