پاکستان

بنگلہ دیش میں کوٹہ سسٹم کے خلاف احتجاج، جاں بحق افراد کی تعداد 16 ہوگئی

ڈھاکا: بنگلہ دیش میں سرکاری نوکریوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف طلبہ کا احتجاج جاری ہے جہاں بعض مقامات پر موبائل اور انٹرنیٹ سروس معطل کردی گئی ہے اور مسلح پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے دوران جاں بحق افراد کی تعداد 16 ہوگئی ہے۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکا میں ہزاروں طلبہ کی جانب سے احتجاج جاری ہے اور مسلح پولیس کے ساتھ پتھروں اور ڈنڈوں سے لیس طلبہ کا تصادم ہوا اور احتجاج کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔

سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ ڈھاکا میں جمعرات کو پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں ایک بس ڈرائیور سمیت 10 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں جو اب تک ایک دن میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہیں۔

عہدیدار نے بتایا کہ بس ڈرائیور کی لاش اسپتال لائی گئی تھی، جن کو سینے پر گولی لگی تھی، جاں بحق دیگر افراد میں ایک رکشہ ڈرائیور اور 3 طلبہ بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش میں کوٹہ سسٹم کے خلاف طلبہ کے احتجاج کے دوران 5 افراد جاں بحق

عینی شاہدین نے بتایا کہ پولیس کی جانب سے فائر کیے گئے آنسو گیس کے شیل اور ربڑ کی گولیاں لگنے سے درجنوں افراد زخمی ہوگئے ہیں جبکہ مظاہرین نے گاڑیاں، پولیس کی چوکیاں اور دیگر تنصیبات نذر آتش کردیا۔

پولیس نے ڈھاکا یونیورسٹی کے کیمپس کے قریب جمع مظاہرین کو منتشر کرتنے کے لیے آنسو  گیس کے شیل فائر کیے اور حکام نے مظاہرین کو محدود کرنے کے لیے موبائل انٹرنیٹ سروس بھی معطل کردی تھی۔

ادھر چٹاگانگ میں بھی پولیس نے احتجاج کرنے والے طلبہ پر آنسو گیس کا استعمال کیا، جنہوں نے ہائی وے بلاک کر رکھی تھی۔

بنگلہ دیش کی وزیراعظم حسینہ واجد کو رواں برس جنوری میں چوتھی مرتبہ وزارت عظمیٰ سنبھالنے کے بعد نوجوانوں میں بے روزگاری میں اضافے کی وجہ سے شدید احتجاج کا سامنا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ملک کی 17 کروڑ آبادی کا تقریباً پانچواں حصہ روزگار اور تعلیم سے محروم ہے اور اسی لیے ملک بھر میں احتجاج کیا جا رہا ہے۔

مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ سرکاری نوکریوں میں 1971 کی جنگ میں جاں بحق ہونے والے افراد کے خاندانوں کو مختص 30 فیصد کوٹہ ختم کیا جائے۔

بنگلہ دیش کے وزیرقانون انیس الحق نے بتایا کہ حکومت مظاہرین سے مذاکرات کرنے کی خواہش مند تھی لیکن انہوں نے انکار کردیا کہ مذاکرات اور فائرنگ کا سلسلہ ایک ساتھ نہیں چل سکتا۔

مظاہرین کے کوآرڈینیٹر ناہید اسلام نے بتایا کہ ہم مذاکرات کے لیے لاشوں کو روند نہیں سکتے، مذاکرات پہلے ہوسکتے تھے۔

بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد نے مظاہرین کے مطالبات کو مسترد کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: بنگلادیش میں کوٹہ سسٹم کے خلاف احتجاج میں 5 طلبا کی ہلاکت پر امریکا کا شدید احتجاج

ڈھاکا میں قائم امریکی سفارت خانے نے بیان میں کہا کہ وہ صورت حال کا باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں اور امریکی شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ مظاہروں اور اجتماعات سے گریز کریں۔

بھارت کے سفارت خانے کی جانب سے بھی اپنے شہریوں کے لیے اسی طرح کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔

بنگلہ دیشی حکام نے سرکاری اور نجی جامعات بدھ سے غیرمعینہ مدت تک بند کردی ہیں اور امن و امان برقرار رکھنے کے لیے خصوصی پولیس اور بارڈر گارڈ کے اہلکاروں کو جامعات میں تعینات کردیا ہے۔

دوسری طرف سپریم کورٹ میں 7 اگست کو ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف حکومتی اپیل پر سماعت ہوگی، جس میں ہائی کورٹ نے کوٹہ پر نظر ثانی کا حکم دیا تھا، وزیراعظم حسینہ واجد نے طلبہ سے سپریم کورٹ فیصلے تک تحمل کا مظاہرہ کرنے کا کہا تھا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل، اقوام متحدہ اور امریکی اور دیگر انسانی حقوق کے اداروں نے بنگلہ دیشی حکومت کو طاقت کے استعمال کے بجائے پرامن مظاہرین کو تحفظ دینے پر زور دیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button