امریکا کا جمہوریت کے حامی سابق کارکن پر چین کیلئے جاسوسی کا الزام
واشنگٹن: امریکا کے محکمہ انصاف نے نیویارک سے تعلق رکھنے والے شہری کو چین کے لیے جاسوسی کرنے کا الزام عائد کردیا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق امریکی پروسیکیوٹر نے نیویارک سے تعلق رکھنے والے یووانجون ٹینگ پر چین کے لیے جاسوسی کا الزام عائد کیا ہے جنہوں نے 1989 میں تیانانمین اسکوائر کریکٹ ڈاؤن کا باعث بننے والے چین میں جمہوریت پسند تحریک میں شامل تھے۔
محکمہ انصاف نے بیان میں کہا کہ یووانجون ٹینگ پر 2018 سے 2023 کے دوران چین کی وزارت قومی سلامتی (ایم ایس ایس) کے لیے ایجنٹ کے طور پر کام کرنے اور فیڈرل بیوریو آف انوسٹی گیشن (ایف بی آئی) میں جھوٹے بیانات دینے کا الزام ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یووانجون نے ملک کی صف اول کی خفیہ ایجنسی ایم ایس ایس کو چینی نژاد امریکی شہری جو جمہوریت کے لیے کام کرنے والے نام ور افراد سمیت مختلف شہریوں اور گروپس کی معلومات فراہم کیں جو ممکنہ طور پر چینی مفادات کے خلاف تھے۔
محکمہ انصاف نے کہا ہے کہ 67 سالہ شہری نے اپنے ہینڈلر تک معلومات پہنچانے کے لیے ایک مخصوص ای میل اکاؤنٹ، انکرپٹڈ چیٹس، ٹیکسٹ مسیجز اور ویڈیو کالز کا استعمال کیا اور بعد ازاں ایف بی آئی کو جھوٹا بیان دیا کہ وہ ای میل تک رسائی کرنے کے قابل نہیں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یووانجون بنیادی طور پر چین کے شمال مشرقی صوبہ جیلین سے تعلق رکھتے ہیں اور انہیں چینی حکام نے 1989 میں جمہوریت کے لیے تحریک چلانے پر 20 سال قید کی سزا سنائی تھی اور اس تحریک کے نتیجے میں بیجنگ کے ٹیانانمین اسکوائر میں خونریز کریک ڈاؤن ہوا تھا۔
مذکورہ شہری کو 8 سال قید کے بعد رہا کردیا گیا تھا اور تائیوان فرار ہونے سے قبل وہ بدستور چین میں جمہوریت کے لیے کام کرتا رہا اور گرفتار بھی رہا تاہم 2002 میں تائی پے میں کام کرنے والے ایک انسانی حقوق کے ادارے نے انہیں سیاسی پناہ لینے میں مدد کی۔
دوسری جانب امریکا میں چین کے سفارت خانے کے بیان میں کہا گیا کہ اس کیس کے حوالے سے معلومات نہیں ہیں۔