بنگلا دیش میں جبری گمشدگیوں کی تحقیقات کیلئے کمیشن قائم
کراچی: بنگلا دیش کی عبوری حکومت نے جبری گمشدگیوں کی تحقیقات کیلئے کمیشن قائم کردیا۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق عبوری حکومت نے شیخ حسینہ دور میں سیکورٹی فورسز کے ذریعے جبری گمشدگیوں کے سیکڑوں واقعات کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔
ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج معین الاسلام چودھری کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیشن 45 روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گا۔
بنگلادیش کے بدنام زمانہ نیم فوجی دستے ریپڈ ایکشن بٹالین (آر اے بی) اور بارڈر گارڈ بنگلادیش ( بی جی بی) پر جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت قتل اور انسانی حقوق کی متعدد سنگین خلاف ورزیوں کا الزام ہے۔
مزید پڑھیں: بنگلا دیش کی عبوری حکومت نے جماعت اسلامی پر سے پابندی اٹھالی
ہیومن رائٹس واچ نے گزشتہ سال کہا تھا کہ 2009 میں حسینہ کے اقتدار میں آنے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے 600 سے زائد جبری گمشدگیاں کی ہیں۔
حراست میں لیے گئے افراد میں سے اکثر کا تعلق حسینہ واجد کی مخالف جماعتوں بی این پی اور جماعت اسلامی سے تھا۔
حسینہ واجد کی حکومت نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ لاپتہ ہونے والے افراد یورپ پہنچنے کی کوشش کے دوران بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک ہوئے تھے۔