بنگلا دیش کی عبوری حکومت نے جماعت اسلامی پر سے پابندی اٹھالی
ڈھاکا: طلبا کے احتجاج کے نتیجے میں شیخ حسینہ واجد کے حکومت کے خاتمے کے بعد قائم ہونے والی عبوری حکومت نے سابق حکومت کے غیر جمہوری اور جابرانہ اقدامات کو ختم کرنا شروع کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلادیش کی عبوری حکومت نے شیخ حسینہ واجد کے دور میں لگائی گئی جماعت اسلامی پر پابندی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے جماعت اسلامی کو سیاسی اور سماجی سرگرمیوں کی اجازت دیدی۔
بنگلادیش کی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جماعت اسلامی پر عائد پابندی کو منسوخ کر دیا گیا۔ دہشت گردی کی سرگرمیوں میں جماعت اسلامی اور ان کے رہنماؤں یا کارکنان کے ملوث ہونے کا کوئی خاص ثبوت نہیں ملا۔
یاد رہے کہ جماعت اسلامی پر پابندی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی انتظامیہ نے دہشت گردی کے الزامات عائد کرکے لگائی تھی تاہم اب عبوری حکومت کی جانب سے اس پابندی کو غیر آئینی قرار دیدیا گیا۔
قبل ازیں جماعت اسلامی پر 2013 میں الیکشن لڑنے پر پابندی عائد کی گئی تھی جب ہائی کورٹ کے ججوں نے فیصلہ دیا تھا کہ جماعت کے چارٹر نے 170 ملین آبادی والے مسلم اکثریتی ملک کے سیکولر آئین کی خلاف ورزی کی۔
اس کے بعد جماعت اسلامی کو 2014 پھر 2018 اور رواں برس ہونے والے الیکشن میں بھی حصہ لینے نہیں دیا گیا تھا۔ بعد ازاں شیخ حسینہ واجد نے یکم اگست کو جماعت اسلامی کو کالعدم جماعت قرار دیکر پارٹی پر ہی پابندی لگا دی تھی۔
یاد رہے کہ 1971 میں قتل، اغوا اور عصمت دری سمیت انسانیت کے خلاف جرائم میں 2013 سے لے کر اب تک جماعت اسلامی کے زیادہ تر سینئر رہنماؤں کو پھانسی دی گئی اور متعدد کو جیل بھیج دیا گیا تھا۔