6 ارب ڈالر کا فنانسنگ گیپ، حکومت نے جنیوا کانفرنس کے وعدوں پر آس لگا لی
اسلام آباد: حکومت نے بیرونی ادائیگیوں کے معاملے میں 6 ارب ڈالر کا گیپ جزوی طور پرپورا کرنے کیلیے اس سال جنوری میں سیلاب متاثرین کی امداد کیلیے عالمی برادری کی طرف سے کیے گئے 9.7 ارب ڈالر کے وعدوں پر آس لگا لی ہے۔
حکومت پاکستان ابھی تک آئی ایم ایف کے ساتھ 6 ارب ڈالر کی ادائیگیوں کے حوالے سے تفصیلات طے کرنے میں مصروف ہے لیکن اب پٹرولیم پر دی جانے والی 50 روپے فی لیٹر کی سبسڈی کے اعلان سے عالمی ادارے کے ساتھ اعتماد کا بحران مزید گہرا ہوگیا ہے۔
سبسڈی کے اس اعلان سے عالمی برادری کو یہ پیغام بھی گیا ہے کہ حکومت پاکستان ابھی تک اپنے گھر کو ٹھیک کرنے کیلئے تیار نہیں۔آئی ایم ایف کے ساتھ ورچوئل اجلاسوں میں ابھی تک حکومت پاکستان سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے ملنے والے 3 ارب ڈالرکے سوا کہیں دوسرے ذرائع سے آنے والی امداد کی یقین دہانی نہیں کرا سکی۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کو یقین دلایا گیا ہے کہ پاکستان کو 45 سے70 کروڑ ڈالر جنیوا کانفرنس میں کیے گئے عالمی برادری کے وعدوں سے بھی مل جائیں گے۔ تاہم ان ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کو جنیوا کانفرنس میں کرائے گئے وعدوں سے 50 کروڑ ڈالر سے زیادہ ملنے کے امکانات کم ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں الیکشن اور دیگر آئینی سرگرمیوں میں رکاوٹ پر مبنی کوئی شرط نہیں، آئی ایم ایف
پاکستان چاہتا ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب کی طرف سے ملنے والے 3 ارب ڈالر کے علاوہ باقی تین ارب ڈالر پراجیکٹ فنانسنگ اور کمرشل قرضوں کی صورت میں مل جائیں گے لیکن کمرشل بینک آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات طے ہونے تک کوئی قرضہ دینے کو تیار نہیں۔
آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ اس کے بورڈ اجلاس سے قبل پاکستان 6 ارب ڈالر کے فنانسنگ گیپ کو پورا کرکے دکھا دے لیکن حکومت پاکستان اس میں ابھی تک کامیاب ہوتی نظر نہیں آرہی۔
وزیرخزانہ اسحاق ڈارنے24 مارچ کوعالمی ادارے کے بورڈ کااجلاس بلانے کی درخواست کی تھی لیکن ابھی تک دونوں فریق سٹاف سطح کے معاہدے پر ہی نہیں پہنچ سکے۔اسی دوران وزیراعظم شہبازشریف نے پٹرول پر سبسڈی کا اعلان کرکے ایک نیا چیلنج کھڑا کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر کی مالیت 10 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئی
آئی ایم ایف نے اب اس سبسڈی کی بھی تفصیلات طلب کرلی ہیں جو ابھی تک حکومت نے اسے فراہم نہیں کیں۔دوسری طرف حکومت پاکستان کے زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر چارارب 60 کروڑ ڈالر کی سطح پر آگئے ہیں جس میں حال ہی میں چین سے ملنے والے ایک ارب 70 کروڑ ڈالر کی امداد بھی شامل ہے۔
چین نے 50 کروڑ ڈالر حالیہ دنوں کے دوران ہی پاکستان کو دیئے تھے جو صرف تین دنوں میں بیرونی ادائیگیوں پر خرچ ہوگئے۔حکومت کو آئی ایم ایف کے ساتھ سنجیدگی کے ساتھ معاملات طے کرنا ہونگے کیونکہ مالی سال کی آخری سہ ماہی میں اسے 4.1 ارب ڈالر کی بیرونی ادائیگیاں کرنی ہیں۔
اس سال جنوری میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو کیلئے عالمی برادری کی طرف سے 9.7 ارب ڈالر کے جو وعدے کیے گئے تھے ان میں کوئی نئے فنڈز نہیں تھے بلکہ بیشتر رقم پراجیکٹ فنانسنگ کیلئے تھی ۔جیسا کہ اسلامی ترقیاتی بینک نے 4.2 ارب ڈالر دینے کا اعلان کیا تھا لیکن اس میں تیل کی ادائیگیوں میں سہولت کیلئے دیئے جانے والے 3.6 ارب ڈالر بھی شامل تھے۔
پاکستان کو گزشتہ آٹھ ماہ کے دوران بیرونی ذرائع سے 7.3 ارب ڈالر ملے چکے ہیں لیکن جون تک کی ادائیگیوں کو پورا کرنے کیلئے یہ رقم بھی ناکافی ہے۔