پلاسٹک مہلک ترین امراض کا سبب بن سکتا ہے
انگلینڈ: پلاسٹک کینسر، پھیپھڑوں کی بیماریوں اور پیدائشی نقائص سمیت وسیع پیمانے پر انسانی صحت پر پڑنے والے منفی اثرات کا ذمہ دار ہے۔
پلاسٹک کی تیاری کے عمل، میدانوں اور سمندروں میں پھینکنے پھینکے گئے پلاسٹک کے ٹکڑوں کے تجزیے سے پتا چلا ہے کہ پلاسٹک جو روزمرہ کے معمول کے استعمال میں آتا ہے وہ وقت کے ساتھ ساتھ مہلک بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے۔
مذکورہ بالا مطالعہ امریکا میں بوسٹن کالج گلوبل آبزرویٹری آن پلینیٹری ہیلتھ کی قیادت میں آسٹریلیا کی منڈیرو فاؤنڈیشن اور سینٹر سائنٹیفیک ڈی موناکو کے ساتھ شراکت سے کیا گیا ہے۔
جائزے میں پتا چلا ہے کہ پلاسٹک کی پیداوار، استعمال اور پھر ضائع کردینا خطرناک ہے جس کے باوجود اب بھی پلاسٹک کی عالمی پیداوار میں تیزی آتی جارہی ہے۔
تحقیق میں یہ بھی پتہ چلا ہے کہ ریکوری اور ری سائیکلنگ کی کم شرحوں اور ماحول میں پلاسٹک کے کچرے کے لمبے عرصے تک رہنے سے پلاسٹک کے نقصانات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ کوئلے کی کان کنی کرنے والے، آئل ورکرز اور گیس فیلڈ ورکرز جو پلاسٹک کی پیداوار کے لیے فوسل کاربن نکالتے ہیں، ان کیلئے خطرہ زیادہ ہے۔