امریکا کا پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر تشویش کا اظہار
واشنگٹن: امریکی وزارت خارجہ کی رپورٹ میں سابق وزیراعظم عمران خان کے آزادی مارچ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستان میں نئی حکومت کے دور میں انسانی حقوق کی صورتحال بدستور تشویشناک ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی انسانی حقوق سے متعلق سالانہ رپورٹ میں گزشتہ برس 2022 میں سابق وزیراعظم عمران خان کو عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد سے منظرنامے کو شامل کو کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد تحریک انصاف کے احتجاج، عوامی ریلیوں اور آزادی مارچ کے دوران گرفتاریاں کی گئیں اور دو اموات بھی ہوئیں۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اس دوران فوج اور عدلیہ پر تنقیدی مواد نشر یا شائع کرنے پر آئینی پابندیاں نافذ کی گئیں اور میڈیا کو سیاستدانوں کی تقاریر اور انتخابات سے متعلق کوریج کو سنسر کرنے پر مجبور کیا گیا۔
امریکی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان میں اب بھی آزادیٔ اظہارِ رائے اور میڈیا پر سنگین پابندیوں کے علاوہ صحافیوں کو بلاجواز گرفتاریوں، تشدد، سنسر شپ، اور جبری گمشدگی کا سامنا ہے۔
رپورٹ میں پاکستان بھر کی جیلوں میں سخت اور جان لیوا حالات زار کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے اور سیاسی قیدیوں پر تشدد پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
تاہم امریکی رپورٹ میں تسلیم کیا گیا ہے کہ 2022 میں ہونے والے انتخابات میں زیادہ تر علاقوں میں سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کے انتخابی مہم چلانے، الیکشن لڑنے یا ووٹ مانگنے کے حق میں کوئی مداخلت نہیں کی گئی۔