اسکرین ٹائم کی زیادتی، خودکشی کی جانب دھکیل سکتی ہے!
سان فرانسسكو: ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ ویڈیوز دیکھنے، ویڈیو گیمز کھیلنے، ٹیکسٹ اور ویڈیو چیٹ کرنے جیسی سرگرمیاں خودکشی کے رجحان میں اضافہ کرسکتی ہیں کیونکہ ان دونوں کے درمیان تعلق سامنے آیا ہے۔
حال ہی میں کی جانے والی تحقیق میں یہ بتایا گیا ہے کہ 9 سے 11 سال کے درمیان بچے جو اسکرین پر زیادہ وقت صرف کرتے ہیں ان میں دو سال بعد خودکشی کا رجحان پیدا ہونے کا خطرہ زیادہ ہوجاتا ہے۔
تحقیق کے نتائج ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب نوجوانوں کی ذہنی صحت کا بحران بدتر ہو رہا ہے اور نئی قانون سازی متعارف کرائی جارہی ہے جس کا مقصد 16 سال سے کم عمر بچوں کی سوشل میڈیا تک رسائی کو روکنا ہے۔
جرنل پریوینٹِو میڈیسن میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ اسکرین ٹائم میں ایک گھنٹے تک کا اضافہ دو سال بعد خود کشی کے رجحان میں 9 فی صد تک کا اضافہ کر سکتا ہے۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان فرانسسکو میں پیڈیئٹرکس کے اسسٹنٹ پروفیسر اور تحقیق کے سینئر مصنف جیسن نگاٹا کا کہنا تھا کہ اسکرین پر زیادہ وقت صرف کرنا معاشرتی سطح پر علیحدگی، سائبر بُلینگ اور نیند میں خلل کا سبب بن سکتا ہے جو ذہنی صحت بدتر کر سکتا ہے۔اسکرین پر زیادہ وقت گزارنا معاشرتی امور میں حصہ لینے، جسمانی سرگرمیاں کرنے اور نیند کے اوقات کو متاثر کرتا ہے۔
تحقیق میں 9 سے 11 سال کے 11 ہزار 633 بچوں کے اسکرین ٹائم ڈیٹا کو اکٹھا کیا گیا اور ان بچوں کو دو سالوں تک زیر مطالعہ رکھا گیا۔ بچوں نے اسکرین پر چھ مختلف طریقوں سے گزارے جانے والے وقت اور خود کشی کے رویوں کے حوالے سے سوالات کا جواب دیا۔
یونیورسٹی آف ٹورونٹو کے اسسٹنٹ پروفیسر اور تحقیق کے شریک مصنف کائل ٹی گینسن کا کہنا تھا کہ اس تحقیق کا زیادہ تر حصہ کووڈ-19 کی عالمی وباء سے پہلے مکمل کیا گیا لیکن اس کے نتائج اب کووڈ کے دوران ذہنی صحت کے بدتر ہونے کی وجہ سے مطابقت رکھتے ہیں۔