امریکہ

’جنگ جاری رکھیں‘، امریکی سینیٹرز کی اکثریت کا ’وار آن ٹیرر‘ کے حق میں ووٹ

امریکی سینیٹ نے بڑی اکثریت سے دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے حق میں ووٹ دیتے ہوئے کانگریس کو اس کے لیے فوجی طاقت کے استعمال کی اجازت دی ہے۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق کینٹکی کے سین رینڈ پال کی جانب سے 2001 میں کیے جانے والے اقدامات کو واپس کرنے کی کوشش کو مسترد کیا گیا ہے۔
سینیٹرز نے 86،9 کی ترمیم کو اس وقت مسترد اور عراق میں فوجی طاقت کے دو اختیارات کے حوالے سے بحث میں حصہ لیا۔
مزید پڑھیں

دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کیساتھ ہیں،امریکہ

عراق میں اپنے دفاع کے لیے اگر جوابی حملہ کرنا پڑا تو کریں گے، امریکہ

امریکی ایوان نمائندگان کی عراق جنگ کا قانون منسوخ کرنے کی منظوری
1991 اور 2002 میں کانگریس کی جانب سے صدام حسین کی حکومت کے خلاف فوجی حملوں کے لیے منظوری دی گئی تھی تاہم ان کو واپس لیے جانے کے حوالے دے دوطرفہ حمایت بھی موجود ہے۔
یہ دونوں اقدامات اس لحاظ سے الگ نوعیت کے ہیں کیونکہ یہ دونوں ایک ہی ملک یعنی عراق سے متعلق ہیں۔
اسی طرح 2001 میں اس وقت کے صدر جارج ڈبیلو بش کو جو افغانستان کے خلاف فوجی کارروائی کا اختیار دینے کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ کا بھی اختیار بھی دیا گیا اور اس امر کی منظوری دی گئی کہ جو 11 ستمبر 2001 کو ہونے والے حملوں کی منصوبہ بندی کرنے والے ممالک، تنظیموں یا افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
2001 میں پاس ہونے والا یہ اختیار آج بھی امریکی فوج کے پاس موجود ہے اور اب وہ القاعدہ داعش، الشباب سمیت کسی بھی ایسے گروہ کے خلاف کارروائی کر سکتی ہے جو امریکہ کے لیے خطرہ ہو۔
20 برس قبل 2002 میں عراق پر حملے کے وقت اٹھائے گئے قدم کے حوالے سے رواں ہفتے کے دوران کم بات ہوئی تاہم اسے ختم کرنے کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اس کے غلط استعمال کے خطرات موجود ہیں جبکہ دوسری جانب صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ وہ بھی اس منسوخی کے حق میں ہیں۔
دونوں جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز کا کہنا تھا وہ بالآخر اس 2001 میں دی گئی اجازت کو کسی حد تک تبدیل یا محدود کرنے پر تیار ہو سکتے ہیں تاہم ساتھ ہی یہ دلیل بھی دی کہ اس کو منسوخ نہیں کرنا چاہیے۔
سینیٹ کی خارجہ تعلقات کی کمیٹی کے چیئرمین باب میننڈیز کا کہنا تھا  کہ ’ابھی اس پر ٹھوس بحث نہیں ہو سکی ہے۔‘
پال نے مزید کہا کہ صرف عراق کے حوالے اختیارات منسوخ کرنے کے معاملے میں کانگریس کے پاس صرف یہ نکتہ ہے کہ اب صدام حسین کی حکومت موجود نہیں ہے اور 2001 کے اقدام کو اسی جگہ چھوڑ کر کانگریس اس اجازت کو برقرار رکھے ہوئے جو ’جو کسی بھی جگہ، کسی بھی وقت جنگ‘ سے متعلق ہے۔
عراق کے حوالے سے دو اقدامات کو منسوخ کیے جانے کے معاملے پر اگلے ہفتے ووٹنگ متوقع ہے۔ رواں ہفتے 19 ریپبلکنز نے ڈیموکریٹس کے ساتھ قانون سازی کو آگے بڑھانے کے لیے ووٹ دیا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button