’’کین سوگی‘‘ تعمیر ذات کے سات مراحل
آشی کاگا یوشی میسو، 15ویں صدی میں جاپان کا حکمران تھا۔ ایک دفعہ کسی شخص نے ایک خوب صورت پیالہ ڈیزائن کیا اورپھر اسے بادشاہ سلامت کے حضور پیش کیا۔
بادشاہ کو اس پیالے کی نفاست بہت پسند آئی۔ وہ اسے ذاتی استعمال میں لایا اور بہت حفاظت کے ساتھ اس کو رکھنے لگا لیکن بدقسمتی سے ایک دن وہ پیالہ گر کر ٹوٹ گیا۔ بادشاہ کو بہت دُکھ ہوا۔ اس نے اپنے وزیروں کو بلایا اور انھیں تاکیدکی کہ جہاں سے بھی ہو اس کو دوبارہ اپنی حالت میں لایا جائے۔
وزیروں نے کسی ماہر کاریگر کی تلاش شروع کر دی،کسی نے مشورہ دیا کہ پیالے کی مرمت وہیں سے کرائی جائے جہاں سے یہ بن کر آیا ہے۔
چنانچہ اسے چین بھیج دیا گیا۔ کچھ عرصے بعد پیالہ مرمت ہوکر واپس آیا۔ بادشاہ نے دیکھا تو بجائے خوش ہونے کے اسے مزید دُکھ ہوا۔ کیوں کہ پیالے کو بڑی بدصورت دھاتی تاروں جیسی پنوں کے ساتھ جوڑا گیا تھا جس سے پیالے کی خوب صورتی بالکل ہی ختم ہوگئی تھی۔
بادشاہ کے حکم پر جاپان میں موجود تمام کاریگروں کو چیلنج دیاگیا کہ اس پیالے کو واپس اپنی پرانی حالت میں لانا ہے۔
ایک کاریگر نے پیالے کو بہترین انداز میں جوڑنے کا دعویٰ کیا، جب پیالہ تیار ہوکر دربار پہنچا تو بادشاہ حیران رہ گیا کیوں کہ اس کو اتنی خوبصورتی سے جوڑا گیا تھا کہ وہ پہلے سے بھی خوب صورت لگ رہا تھا۔
اسی واقعہ سے ” “Kintsugi (کین سوگی) کے فلسفے نے جنم لیا۔ Kin کا مطلب ہے سونا، Tsugi کا مطلب ہے جوڑنا، یعنی سونے سے جوڑنا۔ اس طریقہ کار میں کسی بھی چیز کو سونے کے پانی یا سنہری رنگ کے مائع سے جوڑا جاتا ہے۔
جہاں جہاں سے چیز ٹوٹی ہوتی ہے ان حصوں میں یہ گاڑھا مائع ڈال کر (آج کل کی ایلفی کی طرح) جوڑ دیا جاتا ہے۔
اس طریقے سے وہ چیز جڑنے کے بعد زیادہ خوب صورت اور پائیدار بن جاتی ہے۔ یہ طریقہ آج تک جاپان میں مروج ہے۔ وہاں گھر میں کوئی بھی چیز ٹوٹتی ہے تو اس کو نیک شگون سمجھا جاتا ہے اور ’’کین سوگی‘‘ طریقہ کار کے مطابق اس کو دوبارہ سے جوڑکر قابل استعمال بنایا جاتا ہے۔
’’Kintsugi‘‘ فلسفہ تعمیر پر سیلن سنٹینی کی ایک کتاب Kintsugi:Finding Strength in Imperfection ہے، جو اس فلسفہ کو انسانی زندگی سے جوڑتی ہے۔ اس کے مطابق، زندگی کے مصائب جب کسی انسان کو توڑ کر رکھ دیتے ہیں تو وہاں بھی اس فلسفہ کو بہترین انداز میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
کین سوگی تکنیک سات مراحل پر مشتمل ہے۔ جب بھی کوئی چیز ٹوٹ جائے تو سب سے پہلے اس بات کو قبول کیجیے کہ وہ چیز ٹوٹ چکی ہے۔ اس کے بعد فیصلہ کریں کہ اسے دوبارہ جوڑنا ہے یا نہیں۔ اگر وہ چیز قیمتی ہے اور آپ کے نزدیک اس کی اہمیت ہے تو اسے جوڑئیے۔ جو حصے بالکل ٹوٹ چکے ہیں ان کی جگہ کوئی اور چیز لگا کر اس خلا کو پُر کریں۔
پھر سنہری مائع سے اس کو جوڑیں، انتظار کریں اور خشک ہونے کے لیے دھوپ میں رکھیں پھر صاف کریں۔ خوب چمکاکر پالش کریں۔ آپ کا ٹوٹا برتن مزید خوب صورت اور پائیدار حالت میں واپس آجائے گا۔ اس تکنیک کو شخصی تعمیر میںکچھ یوں استعمال کیا جاسکتا ہے۔
(1) ٹوٹنا (Break): آپ کی زندگی میں جو بھی تلخ حالات، واقعات اور ناپسندیدہ چیزیں چل رہی ہیں، ان کے بارے میں یقین رکھیں کہ یہ آپ کو نکھارنے کے لیے ہیں۔ اگر حالات کی سنگینی آپ کو توڑ کر رکھ دے تو ہمت مت ہاریں۔ ان مشکلات کو قبول کریں۔
کوشش کریں کہ کسی نہ کسی طرح اپنے اندر کے دُکھ، درد، غصے اور ڈیپریشن کو باہر نکالیں۔ باکسنگ کھیلیں، دوڑ لگاکر پسینہ بہائیں، کمرے میں تنہا ہو کر اونچی آواز سے چلائیں، کسی بھی طرح اپنے اندر پکنے والے منفی خیالات کو باہر نکالیں۔ اس کے بعد خود کو جوڑنے کے لیے تیار کریں۔
(2) مرتب کرنا (Assemble): دوسرے مرحلے پر ترتیب دینا ہے۔ ’’کین سوگی‘‘ تکنیک میں ٹوٹے ہوئے ٹکڑوںکو بہت احتیاط اور مہارت کے ساتھ جوڑا جاتا ہے۔
آپ نے بھی خود کو بڑی احتیا ط سے آگے بڑھانا ہے۔ آپ کے موجودہ جو حالات چل رہے ہیں، وہاں سے ایک قدم پیچھے ہٹ جائیں۔ خود کو مرتب کریں۔ اپنے بکھرے خیالات، جذبات اور احساسات کو سمیٹیں تاکہ آپ منفیت سے نکل کر مثبت کیفیت میں آجائیں اور ایک بار پھر سے زندگی کی شاہراہ پر سفر شروع کرنا آپ کے لیے آسان ہو۔
(3) تشکیل نو (Reconstitute): اب تعمیر کا کام شروع کرنا اور خود کو جوڑنا ہے۔ جس واقعہ نے آپ کو توڑا ہے اسی کو اپنے مرض کی دوا بنانی ہے۔ اس کا آسان طریقہ یہ ہے کہ اپنی تمام منفی عادات کو مثبت عادات میں تبدیل کریں۔
غورکریں کہ آپ کی منفی عادات کہاں سے پیدا ہوئیں، وہ کون سی چیز تھی جو آپ کی اس پریشانی کا سبب بنی۔ ان وجوہات کو ختم کرنے کی کوشش کریں تو آپ منفیت سے آزاد ہو جائیں گے اور اس بحران سے نکلنا آسان ہوجائے گا۔
(4) انتظار (Wait): ’’کین سوگی‘‘ میں اس مرحلے پر برتن کو دھوپ میں رکھ کر اس کے خشک ہونے کا انتظار کیا جاتا ہے۔
آپ نے اپنے زخموں پر مرہم رکھ کر خود کو منفیت سے آزاد لیا ہے۔ اب کچھ انتظار کرنا ہے۔ جو مثبت عادات آپ نے اختیار کی ہیں ان کے مطابق زندگی گزارنے کی کوشش کریں۔ اپنی زندگی میں کچھ ایسی سرگرمیاں شامل کریں، جن کی بدولت آپ کے ’’زخم‘‘ جلد مندمل ہوجائیں۔ ورزش، یوگا ، مراقبہ، کھیل وغیرہ سے اپنے نکھرنے کاانتظار کریں۔
(5) مرمت (Repair): اس مرحلے پر برتن کے اوپر لگے زائد مائع کو ہٹایا جاتا ہے۔ آپ نے بھی تکلیف دہ واقعے کی پرتوں(Layers) کو ایک ایک کرکے اپنے دل و دماغ سے نکالنا ہے۔ اس مقصد کے لیے آپ اگر تصورات) (Visualization سے کام لیں تو آپ کو فائدہ ہوگا۔
تصورات کی دنیا میں اپنے آپ سے منفی چیزوں کو ختم کریں، خود کو ایک بہترین اور مضبوط انسان کے روپ میں دیکھیں۔ خود کو قدرتی چیزوں یعنی پھولوں، پودوں، درختوں، بارش، دریا اور پہاڑکے قریب لے جائیں، اس عمل کے ذریعے آپ نکھر کر سامنے آجائیں گے۔
(6) آشکار کرنا (Reveal): اس مرحلے پر ’’کین سوگی‘‘ ماہرین نے ٹوٹے برتن کے جن شگافوں کو بھرا ہوتا ہے، انھیں سونے سے چمکاتے ہیں۔
آپ بھی چمکنے کے لیے تیار ہو جائیں۔ آپ اپنے زخموں پر مرہم لگا چکے ہیں، مندمل ہونے کے لیے انتظار بھی کرچکے ہیں اور تصورات کے ذریعے خود کو ایک شان دار انسان کے روپ میں بھی دیکھ چکے ہیں،اب بس خود کو چمکانا اور اپنی بہترین حالت کو دنیا کے سامنے پیش کرنا باقی ہے۔
(7) مثالی بنانا (Sublimate): ٹوٹا پیالہ جڑکر اور پالش ہوکر چمک رہاہے اور پہلے سے زیادہ خوب صورت ہوچکا ہے۔ اپنی تعمیر کے اس آخری مرحلے میں سوچیں کہ آپ کس کیفیت میں تھے اور اب کہاں پہنچ گئے؟ آپ کولگ رہا تھا کہ مصائب نے آپ کی کمر توڑدی ہے اور آپ کی زندگی کو روک دیا ہے لیکن یہ آپ کی غلط فہمی تھی۔
آپ نے اپنے اوپر محنت کی، خود کو جوڑا، تراشا اور اب اپنی شخصیت کی اعلیٰ ترین کیفیت میں آچکے ہیں۔ اب آپ کی ذمہ داری ہے کہ اپنی اسی شخصیت کے ساتھ زندگی گزاریں اور خود کو مزید بھی نکھارتے رہیں۔ اور ہاں! آئندہ بھی آپ کو ٹھوکریں لگیں گی، آپ گریں گے، زخمی ہوں گے تو آپ نے ہمت نہیں ہارنی، ’کین سوگی‘ کے مطابق اپنا علاج کرنا ہے اور ایک بار پھر ایک نئی شخصیت کے ساتھ اٹھ کر کھڑا ہونا ہے۔